اسرائیل حماس جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع، مزید یرغمالی اور قیدی رہا ہونے کا امکان

غزہ کے شمالی علاقوں میں اسرائیل فوج موجود ہے۔ اس ساحلی

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری عارضی جنگ بندی معاہدے میں مزید ایک دن کی توسیع پر رضا مند ہو گئے ہیں اس دوران مزید یرغمال افراد اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدی رہا ہوں گے۔

فریقین نے چھ دن قبل چار روزہ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ کیا تھا جس میں پہلے ہی دو دن کی توسیع کی گئی تھی۔ اب جمعرات کو اس میں مزید ایک دن کی توسیع کا اعلان کیا گیا ہے۔

اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی کیوں کی جنگ بندی کے معاہدے میں معاونت کرنے والے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جب کہ اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے قیدی رہا کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کا بیان اس وقت سامنے آیا جب چند گھنٹوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے والا تھا۔

حماس نے بدھ کو 16 یرغمال افراد کو رہا کیا تھا جب کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 30 فلسطینیوں کو رہائی ملی تھی۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حماس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی ساتویں روز بھی جاری رہے گی۔

قبل ازیں حماس نے بیان جاری کیا تھا کہ اسرائیل نے مزید سات خواتین اور بچوں کو لینے اور معاہدے میں توسیع سے انکار کر دیا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع؛ 'ہم جنگ اور اس کے نقصان سے تھک چکے ہیں'

حماس نے ہلاک ہونے والے تین یرغمال افراد کی لاشیں بھی اسرائیلی حکام کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فریقین یہ بھی بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ جنگ کے آغاز کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ حماس کے خاتمے اور تمام یرغمال افراد کی رہائی تک جنگ جاری رکھے گی۔

حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس نے اس حملے میں 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن کو غزہ میں تحویل میں رکھا گیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیل نے حماس کے حملے کے بعد اعلانِ جنگ کرتے ہوئے غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔ کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے اس محاصرے میں غزہ پر مسلسل بمباری کی جاتی رہی۔ حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں لگ بھگ 15 ہزار افراد کی موت ہوئی ہے۔

سات دن قبل ہونے والے معاہدے کے بعد ان یرغمال افراد کی رہائی شروع ہوئی ہے۔ معاہدے کے تحت حماس روزانہ 10 کے قریب یرغمال افراد رہا کرے گی جب کہ ایک یرغمالی کے بدلے اسرائیل کی جیلوں سے تین فلسطینیوں کی رہائی ہوگی۔

اس معاہدے میں یہ بھی شامل ہے کہ یرغمالوں کی رہائی کے دوران جنگ بندی میں غزہ کے تمام علاقوں میں امداد کی رسائی ہو گی۔

اسرائیلی اخبار 'ٹائمز آف اسرائیل' کے مطابق جمعرات کی صبح امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن بھی اسرائیل پہنچے ہیں۔

جمعرات کی صبح مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونا تھا۔

قبل ازیں اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یانین نیتن یاہو نے اعلیٰ حکام کے ہمراہ اجلاس میں جنگ بندی سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔

یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل، امریکہ، مصر اور قطر کے اعلیٰ حکام دوحہ میں موجود ہیں جہاں وہ مزید یرغمال افراد کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع پر تبادلۂ خیال کر رہے ہیں۔

یہ بھی جانیے

   مغربی کنارے میں آٹھ سالہ بچے اور ٹین ایجر کو گولی مار کر ہلاک  کردیا گیا: فلسطینی وزارتِ صحتدس ماہ کے اسرائیلی بچے سمیت یرغمال خاندان کی ہلاکت کی خبر جنگ بندی مذاکرات پر غالب آ گئیاقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل ترکیہ کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزامامریکہ پر اسرائیل حماس معاہدے میں توسیع کا دباؤ، سربراہ سی آئی اے مشرقِ وسطیٰ میں موجود

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل نے حماس کے خاتمے تک لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا ۔ البتہ اب تک اس کی کارروائی کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ اس سے حماس کو زیادہ فرق نہیں پڑا۔ غزہ پر 16 برس سے حکمرانی کرنے والی عسکری تنظیم حماس نے پیچیدہ مذاکرات کے ذریعے غزہ میں جنگ بندی ممکن بنائی۔ اس کے ساتھ ساتھ یرغمال افراد کی رہائی کے مناظر بھی غزہ میں اس کے جنگجوؤں کی بھر پور موجودگی کو ظاہر کر رہے ہیں۔

خیال ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیل کی فوج داخل ہو چکی تھی اور اس نے غزہ سٹی سمیت شمالی علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ غزہ کی ساحلی پٹی میں اب زیادہ تر آبادی جنوبی غزہ منتقل ہو چکی ہے۔

دوسری جانب اب غزہ کے ساتھ مغربی کنارے میں بھی صورتِ حال کشیدہ ہو رہی ہے۔ مغربی کنارے میں طبی حکام کے مطابق جنین کیمپ پر اسرائیلی فورسز کی کارروائی میں ایک آٹھ سالہ اور ایک 15 سالہ لڑکے کی موت ہوئی ہے۔

اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پر بارودی مواد سے حملہ کیا گیا تھا جس کے جواب میں اہلکاروں نے فائرنگ کی۔ تاہم فورسز نے ان لڑکوں کی اموات کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا۔

ان دونوں لڑکوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جن میں یہ نظر نہیں آیا رہا کہ وہ اہلکاروں کی جانب کچھ پھینک رہے ہیں۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)