غزہ جنگ بندی مذاکرات، اسرائیل اگلے ہفتے اپنا وفد قطر بھیجے گا

اسرائیل اگلے ہفتے قطر میں مذاکرات کے لیے وفد روانہ کرے گا۔ فائل فوٹو

  • اسرائیل اگلے ہفتے قطر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے وفد بھیجے گا۔
  • حماس کی نئی تجاویز کے بعد امکان ہے کہ معاملات آگے بڑھیں گے، امریکی حکام
  • حماس نے مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا۔
  • بال اب اسرائیل کے کورٹ میں ہے، حماس

اسرائیل نے جمعے کے روز کہا ہے کہ اس کے اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور حماس کی قید سے اسرائیلی یرغمالوں کو چھڑانے کے لیے معاہدے میں اب بھی خلا باقی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل اگلے ہفتے قطر میں مذاکرات کے لیے وفد روانہ کرے گا۔

وزیراعظم نیتن یاہو کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان ایسے موقع پر آیا جب اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنا کی قیادت میں ایک اسرائیلی وفد نے قطر میں مذاکرات کاروں کے ساتھ گفتگو کا پہلا دورانیہ مکمل کیا۔

وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس دوران یہ طے پایا ہے کہ اسرائیل مذاکرات جاری رکھنے کی غرض سے اگلے ہفتے ایک وفد روانہ کرے گا۔

SEE ALSO: حزب اللہ کے 200 راکٹ حملوں پراسرائیل کی جوابی کارروائی

غزہ میں نو ماہ سے جاری جنگ میں گزشتہ برس نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے بعد سے، جس میں اسرائیلی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدی رہا ہوئے تھے جبکہ حماس نے 80یرغمال رہا کیے تھے، اب تک کوئی مزید جنگ بندی عمل میں نہیں آئی ہے۔

امریکہ نے، جو قطر اور مصر کے ساتھ مل کر جنگ بندی معاہدہ کروانے کی کوشش کر رہا ہے، نیتن یاہو کے اس فیصلے کو اہم قرار دیا ہے۔

امریکی صدر بائیڈن نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک روڈ میپ دیا گیا تھا، جس کے تحت ابتدائی طور پر غزہ میں چھ ماہ کے لیے جنگ بندی کی جائے گی۔ لیکن اس کے بعد مذاکرات کا عمل ٹھنڈا پڑ گیا۔

لیکن ایک امریکی اعلیٰ افسر کے مطابق حماس کی جانب سے نئی تجاویز کے بعد امکان ہے کہ معاملات آگے بڑھیں گے اور کوئی نتیجہ حاصل کیا جا سکے گا۔

SEE ALSO: رفح کراسنگ کی بندش سے غزہ کے لیے سعودی امدادی خوراک خطرے میں پڑ گئی

حماس کے ایک سینئیر افسر اسامہ حمدان نے اے ایف پی کو بتایا کہ گروپ کی جانب سے نئی تجاویز مذاکرات کاروں کے ذریعے امریکہ کو پہنچائی گئیں، جسے انہوں نے خوش آمدید کہا اور انہیں اسرائیل تک پہنچا دیا۔ اب بقول ان کے بال اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔

انہوں نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن کی جانب سے اعلان کے بعد سے مذاکرات مین ڈیڈ لاک، اسرائیل کی وجہ سے ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

غزہ کا دس سالہ بچہ جس کا علاج رفح سرحد کی بندش کے باعث ممکن نہیں

گزشتہ برس 7 اکتوبر کے روز حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد سے جس میں ای ایف پی کے مطابق 1,195 افراد ہلاک ہوئے تھے، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے حملے جاری ہیں۔ غزہ کی ہیلتھ منسٹری کے مطابق اس جنگ میں اب تک 38 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے عسکریت پسندوں نے جن لوگوں کو یرغمال بنایا تھا ان کے بارے میں اےایف پی کا کہنا ہے کہ ان مین سے 116اب بھی غزہ میں ہیں جن میں وہ 42 افراد بھی شامل ہیں جو فوج کے مطابق مارے جا چکے ہیں۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے اے ایف پی سے لیا گیا۔