اسرائیلی بسوں میں مرد وخواتین کی علیحدہ نشستیں

قدامت پسند یہودی

اسرائیلی سپریم کورٹ نے الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کیلیے چلائی جانے والی بسوں میں مرد و خواتین کیلیے بنائے گئے علیحدہ علیحدہ کمپارٹمنٹس کو جائز قرار دے دیا ہے۔

جمعرات کے روز کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بسوں میں مردوں اورخواتین کے علیحدہ علیحدہ سفر کرنے میں کوئی قباحت نہیں تاوقتیکہ انہیں اس پر مجبور نہ کیا جائے۔

عدالت کی جانب سے مذکورہ فیصلہ انسانی حقوق اور خواتین کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے دائر کیے گئے اس مقدمے میں سامنے آیا جس میں پبلک ٹرانسپورٹ میں مرد و خواتین کے علیحدہ علیحدہ سفر کوغیر قانونی قرار دینے کی درخواست کی گئی تھی۔

2007 میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ بسوں کے اسٹاف کی جانب سے ایسی خواتین کو زبانی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جنہوں نے نشستوں کی تقسیم کی پاسداری میں خواتین کیلیے مخصوص کیے گئے بسوں کے پچھلے حصے میں بیٹھنے سے انکار کیا تھا۔

اسرائیلی سپریم کورٹ کے جج جسٹس ایلیاکم روبنسٹین نے مقدمے کے فیصلے میں لکھا ہے کہ کسی بھی فرد کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ خواتین کو محض ان کی جنس کی بنیاد پر کہیں بیٹھنے کی "درخواست، حکم یا ہدایت" جاری کرے ۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بس کمپنیاں مرد و خواتین کیلیے اس وقت تک علیحدہ سفری نشستوں کی تقسیم کا عمل جاری رکھ سکتی ہیں جب تک کہ انہیں یہ تقسیم تسلیم کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ یہودی مذہب میں مرد وخواتین کے آزادانہ میل ملاپ اور مخلوط محفلوں پر روک ٹوک کی جاتی ہے۔