غزہ: بیرشیباکو نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی فضائی حملوں میں تین ہلاک

غزہ کی پٹی

اتوار کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ فضائی کارروائی کے نتیجے میں جنگجوؤں کو میزائل داغنے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی ہے اور یہ کہ جب تک ضروری ہوا فضائی حملےجاری رہیں گے

ایسے میں جب تیسرے روز بھی فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے، تازہ ترین لڑائی کے دوران اسرائیلی طیاروں نےغزہ کی پٹی پرفضائی حملےجاری رکھے جِن کے نتیجے میں تین فلسطینی ہلاک ہوئے۔

فلسطینی طبی عملے کا کہنا ہے کہ اتوار کے روزجو افراد اِن فضائی حملوں میں ہلاک ہوئے اُن میں سے ایک جنگجو، ایک 60سالہ شخص اور ایک 12برس کا نوجوان تھا جو شمالی غزہ کے جبلیہ شہر میں پیدل اپنے اسکول جارہا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اُس نے آج ہی کے دِن جنوبی اسرائیل پر داغے جانے والے تقریباً 30 میزائلوں کے جواب میں یہ کارروائی کی ہے۔

متعدد راکٹ بیرشیبا شہر پر گرے، جِن میں سے ایک نے متعدد گھروں کو نقصان پہنچایا، جب کہ دوسرے میزائل ایک اسکول کے احاطے پر آن گرے، جِس وقت وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔ خوف و ہراس کے شکار متعدد اسرائیلیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔ راکٹ داغے جانے پر اسرائیلی حکام نے کئی جنوبی کمیونٹی اسکولوں کو بند کرادیا تھا۔


جمعے کے روز سے اب تک غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 18فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جِن میں سے زیادہ تر ایسے افراد تھے جن کا تعلق اسلامی جہاد اور مقبول مزاحمتی کمیٹیوں سے تھا۔ اِن دنوں میں دونوں دھڑوں نے اسرائیل پر 120سے زائد راکٹ داغے ہیں جِن کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے ’آئرن ڈوم‘ میزائل شکن نظام کی مدد سے 37راکٹوں کو تباہی پھیلانے سے روکا گیا۔

جنوری 2009ء میں لڑی جانے والی مختصرجنگ کے بعد سےاسرائیل اور غزہ کی پٹی کے جنگجوؤں کے مابین پنجہ آزمائی کا ایک ہلاکت خیز تبادلہ تھا۔

اتوار کواسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ فضائی کارروائی کے نتیجے میں جنگجوؤں کو میزائل داغنے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی ہے اور یہ کہ جب تک ضروری ہوا فضائی حملےجاری رہیں گے۔

فلسطینی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ امن بحال کرنے کی غرض سے مصر ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے، جیسا کہ وہ ماضی میں کر تا رہا ہے حالیہ برسوں کے دوران جب کبھی طرفین چھوٹے پیمانے پر ایک دوسرے سے الجھتے رہے ہیں۔
مغربی کنارے کے فلسطینی قانون ساز مصطفیٰ برغوطی نے فلسطینیوں کے خلاف کارروائی میں آنے والی شدت کو بند کرانے کے لیے بین الاقوامی دباؤ ڈالنے پر زور دیا ہے۔

حماس کے عسکریت پسند جِن کی غزہ پر حکمرانی ہے اسرائیل پر کیے جانے والےمیزائل حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم گروپ کے ترجمان فازی برھوم نے جنگجوؤں کےچھوٹےدھڑوں کی طرف سے ’دلیرانہ مزاحمت ‘ کے مظاہرے کو سراہا ہے۔

ہفتے کواسرائیلی وزیر دفاع ایہود بارک نے کہا تھاکہ فضائی حملے جاری رہیں گے اور اسرائیلی فوج ہر اس شخص کو نشانہ بنائے گی جو اسرائیلی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرے گا۔اسرائیل کا کہنا تھا کہ اُس نے فضائی کارروائی اس لیے کی کیونکہ مصر کی طرف سے پی آر سی اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔

غزہ کی پٹی حماس کے زیر انتظام ہے اور اس نے ایک حکمت عملی کے تحت اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کر رکھی ہے لیکن دیگر مسلح گروپ، جیسا کہ پی آر سی، سرحد پار سے تواتر کے ساتھ راکٹ اور مارٹر گولوں کے حملے کرتے رہتے ہیں جو فضائی حملوں کا موجب بن سکتے ہیں۔