|
اسرائیل نے حماس کے لیڈر یحیٰ سنوار کو ہلاک کر کے عسکریت پسند گروپ کو ایک بڑا دھچکا پہنچانے کے بعد اسکے خاتمےکی اپنی ایک سالہ جنگ کو آگے بڑھاتے ہوئے جمعے کے روز غزہ پر متعدد شدید حملے کیے ۔
اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق سنوار کی ہلاکت سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا ۔ جمعرات کو رات بھر اور جمعے کو علی الصبح تک متعدد حملوں نے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔
غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کے مطابق امدادی کارکنوں نے شمال میں ایک گھر پر علی الصبح کے ایک حملے کے بعد گھر کے ملبے سے تین فلسطینی بچوں کی لاشیں نکالیں ۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ جبالیہ میں اپنی کارروائی آگے بڑھا رہی ہے، جو حالیہ ہفتوں میں لڑائی کا ایک مرکز تھا اور جہاں دو اسپتالوں کے مطابق جمعرات کو کیے گئے حملوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایک اندازے کے مطابق جسے اقوام متحدہ کی تائید حاصل ہے، اس موسم سرما میں غزہ کے لگ بھگ 3لاکھ 45 ہزار شہریوں کو خوفناک سطح کی بھوک کا سامنا ہورہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی حلیوی نے عزم ظاہر کیا ہے کہ لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بقول انکے، سات اکتوبر کے قتل عام میں ملوث تمام دہشت گردوں کو پکڑ نہیں لیتے اور تمام یرغمالوں کو گھر واپس نہیں لے آتے۔
جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملے
جمعرات کو اسرائیل نے جنوبی لبنان کے شہر طائرے میں حملے کیے جہاں عسکریت پسند گروپ اور اس کے اتحادیوں کا بھر پور اثر و رسوخ ہے ۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان میں لڑائی میں اس کے پانچ فوجی ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد گزشتہ ماہ لبنان پر اسرائیل نکے حملوں کے بعد سے، فوجیوں کی اعلان کردہ اموات کی تعداد 19 ہو گئی ہے ۔
لبنانی وزارت صحت کے اعدادو شمار کی اے ایف پی کی گنتی کے مطابق گزشتہ ستمبر کے اواخر سے جب سے لبنان میں جنگ شروع ہوئی ہے ، کم از کم 1418 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں ۔ اگرچہ اصل ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔
SEE ALSO: شمالی لبنان میں اپارٹمنٹ بلڈنگ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 21 افراد ہلاک ہو گئےیمن ، عراق اور شام میں موجود گروپس سمیت ایران سے منسلک مسلح گروپ اس جنگ میں شامل ہو چکے ہیں۔
ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ایک میزائل حملہ کیا تھا جس کے لیے اسرائیل نے جوابی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں تہران کے مشن نے جمعرات کو کہا کہ سنوار کی ہلاکت کے نتیجے میں، خطے میں مزاحمت میں اضافہ ہوگا ۔
SEE ALSO: اسرائیل کو ایران کی تیل تنصیبات پر بمباری سے روکا جائے: خلیجی ممالک کا امریکہ سے مطالبہسنوار کی موت کے بعد حماس کی حکمت عملی
حزب اللہ نے جمعرات کو دیر گئے کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی جنگ میں ایک نیا مرحلہ شروع کر رہی ہے اور یہ کہ اس نے پہلی بار فوجیوں کے خلاف ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے گائیڈڈ میزائل استعمال کیے ہیں۔
اب جب غزہ میں ایک سال سے زیادہ عرصے کی جنگ سے حماس پہلے ہی کمزور ہو چکی ہے ، سنوار کی موت تنظیم کےلیے ایک شدید دھچکا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اب اسکی اپنی اسٹریٹیجی میں کوئی تبدیلی واقع ہو گی۔
حزب اللہ نے جمعرات کو دیر گئے کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی جنگ میں ایک نیا مرحلہ شروع کر رہاہے اور یہ کہ اس نے پہلی بار اسرائیلی فوجیوں کے خلاف ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے گائیڈڈ میزائل استعمال کیے ہیں۔
یہ بھی واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا ان کے جانشین کو قطر میں، جہاں ایک عرصے سے حماس کی سیاسی قیادت مقیم ہے، یا لڑائی کے مرکزغزہ میں نامزد کیا جائے گا۔
SEE ALSO: حماس کے لیڈر یحییٰ سنوار کون تھے؟سنوار کی ہلاکت کا اسرائیل اور امریکہ کا خیر مقدم
سنوار کی ہلاکت کا خیر مقدم کرتےہوئےاسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ سات اکتوبر2023 کو حماس کے حملے نے جس جنگ کو جنم دیا وہ ختم نہیں ہوئی ہے ، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ یہ انجام کی شروعات،ہے۔
انہوں نے اسرائیلی تاریخ کے مہلک ترین حملے کے سرغنہ سنواری کی موت کو حماس کی شر انگیز حکمرانی کے زوال کا ایک اہم سنگ میل قرار دیا ۔
جولائی میں حماس کے سیاسی لیڈر اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد غزہ میں حماس کے سربراہ سنوار حملے کے وقت تک عسکریت پسند گروپ کے ایک مکمل لیڈر بن چکے تھے ۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ، جن کی حکومت اسرائیل کو سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کرتی ہے، کہا، ‘‘یہ اسرائیل کے لیے ، امریکہ کےلیے اور دنیا کےلیے ایک اچھا دن ہے‘‘۔
SEE ALSO: حماس کے رہنما یحیٰ سنوار کی ہلاکت اسرائیل، امریکہ اور دنیا کے لیے اچھا دن ہے: بائیڈنانہوں نے کہا کہ یہ اس دن کے لئے ، جب غزہ حماس کے زیر اقتدار نہ ہو اور اس سیاسی تصفیئے کے لیے ایک موقع ہے جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کو ایک بہتر مستقبل فراہم کرسکے۔
حماس اور حزب اللہ کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور دوسرے ملک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں 1206 لوگ ہلاک ہوئے تھے جن کی اکثریت عام شہریوں کی تھی ۔
حماس کو کچلنے اور عسکریت پسندوں کے پاس یرغمال اسرائیلیوں کو واپس لانے کی اسرائیلی مہم میں حماس کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں 42 ہزار 438 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے ۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو مستند سمجھتی ہے ۔
اب جب غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اسرائیل کو جنگ کےاپنے طریق کار پر تنقید کا سامنا ہوا ہے جس میں امریکہ کی تنقید شامل ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔