مصر: اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس، شام کے بحران پر غور

مصر میں ہونے والے اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس میں شریک رہنمائوں نے شام میں جاری خانہ جنگی کا مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے پر زور دیا ہے۔
مصر میں ہونے والے اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس میں شریک رہنمائوں نے شام میں جاری خانہ جنگی کا مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے پر زور دیا ہے۔

اسلامی ممالک کی تنظیم 'او آئی سی' کا دوروزہ سربراہی اجلاس بدھ کو قاہرہ میں شروع ہوا جس میں تنظیم کے 57 رکن ممالک کے بادشاہ، صدور، وزرائے اعظم، وزرائے خارجہ اور اعلیٰ نمائندے شریک ہیں۔

اپنے افتتاحی خطاب میں اجلاس کے میزبان اور مصر کے صدر محمد مرسی نے شام میں "برسرِ اقتدار افراد" پر زور دیا کہ وہ تاریخ سے سبق حاصل کریں اور اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دینے سے گریز کریں۔

صدر مرسی نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ شام میں تبدیلی اور اتحاد کے لیے حزبِ اختلاف کی کوششوں کی حمایت کریں۔

شامی باغیوں اور حزبِ اختلاف کے اہم اتحادی اور بااثر مسلم ملک سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ شامی حکومت اپنی عوام کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔

سعودی شہزادے نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ شام میں انتقالِ اقتدار کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے۔

بدھ کو شروع ہونے والے اجلاس میں شام کی نمائندگی نہیں تھی کیوں کہ 'او آئی سی' نے گزشتہ برس اگست میں شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے اپنی عوام کے خلاف طاقت کے بہیمانہ استعمال کی مذمت کرتے ہوئے دمشق کی رکنیت معطل کردی تھی۔

شامی حزبِ اختلاف کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ انہیں 'او آئی سی' کی جانب سے اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں ملی ہے جس کے باعث ان کا کوئی نمائندہ اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔

اجلاس میں شریک رہنما شام کی صورتِ حال کے علاوہ معاشی، سماجی اور ثقافتی امور پر تبادلہ خیال اور تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تجارتی، دفاعی اور تعلیمی رابطے اور تعاون بڑھانے پر بھی گفت و شنید کریں گے۔