داعش کا اپنے لیڈر ابو حسن الہاشمی القریشی کی ہلاکت کا اعلان

جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ [ISIL] کی طرف سے 8 جون 2014 کو اپ لوڈ کی گئی ایک پروپیگنڈہ ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر میں مبینہ طور پر داعش کے عسکریت پسند عراق کے شہر تکریت کے قریب جمع ہوتے دکھائے گئے ہیں۔ فائل فوٹو

عسکری گروپ داعش نے بدھ کو اپنے لیڈر ابو حسن الہاشمی القریشی کی لڑائی میں ہلاکت اور ان کی جگہ سنبھالنے والے متبادل کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس نے بتا یا ہے کہ دہشت گرد تنظیم کے ایک ترجمان نےہاشمی کی ہلاکت کی تاریخ یا حالات کی وضاحت کیے بغیر کہا کہ ہاشمی’’ ایک عراقی،اللہ کے دشمنوں کے ساتھ لڑائی میں مارےگئے‘‘۔

ایک آڈیو پیغام میں بات کرتے ہوئے ترجمان نے گروپ کے نئے رہنما کی شناخت ابو الحسین الحسینی القریشی کے طور پر کی۔

ترجمان نے نئے رہنما کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن کہا کہ وہ ایک ’تجربہ کار جہادی‘ ہیں اور ترجمان نے داعش کے وفادار تمام گروہوں سے ان کے ساتھ وفاداری کا عہد کرنے کا مطالبہ کیا۔

شام کی کرد آبادی پناہ کے لیے ترکی میں داخل

یاد رہے کہ داعش نے 2014میں عراق او ر شام میں انتہائی تیز رفتار عروج کے بعد جب اس نے وسیع علاقوں کو فتح کیا تھا، اپنی خود ساختہ "خلافت" کو حملوں کی ایک لہر میں ڈوبتے ہوئے دیکھا۔

2017 میں گروپ کو عراق میں اور دو سال بعد شام میں شکست کا سامنا ہوا، لیکن اس سنی مسلم انتہا پسند گروپ سے منسلک غیر فعال گروپ اب بھی دونوں ممالک میں حملے کرتے رہتے ہیں۔

کردوں کی زیرقیادت ڈیموکریٹک فورسز کی طرف سے فراہم کردہ اس تصویر میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کے کچھ جنگجو دکھائے گئے ہیں، جنہیں کردوں کی قیادت والی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے گرفتار کیا تھا۔

داعش جسے اسلامک اسٹیٹ یا آئی ایس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کے سابق سربراہ ابو ابراہیم القریشی اس سال فروری میں شمالی شام کے صوبے ادلب میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔

ان کے پیشرو ابوبکر البغدادی کو بھی اکتوبر 2019 میں ادلب میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

آئی ایس پر ایک کتاب کے مصنف حسن حسن نے کہا ہے کہ ایک ’ے مثال‘ لیکن ممکنہ منظر نامہ یہ ہے کہ ہاشمی ’حادثاتی طور پر‘ کسی چھاپے یا لڑائی کے دوران مارا گیا تھا اور اس کے بارے میں معلوم نہیں تھا کہ اسے کس نے مارا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

یزیدیوں کے قتلِ عام کی تیسری برسی

امریکی فوج کی سینٹرل کمان نے اس سال اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکی فورسز نے شمال مشرقی شام میں علی الصبح ایک چھاپے میں آئی ایس کے ایک ’سینئر‘ رکن کو ہلاک کر دیا ۔

اس بیان میں کہا گیا تھا کہ بعد میں کیے گئے فضائی حملے میں آئی ایس کے دیگر دو سینئر ارکان ہلاک ہو گئے۔امریکہ شام میں آئی ایس کے خلاف لڑنے والے فوجی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے۔

SEE ALSO: الظواہری کے بعد القاعدہ کی جانشینی کے طریقہ کار کی آزمائش

جولائی میں پینٹاگان نے کہا تھا کہ اس نے ملک کے شمال میں ایک ڈرون حملے میں شام کے سرکردہ آئی ایس جہادی کو ہلاک کر دیا ہے۔جوامریکی سینٹرل کمانڈ کے مطا بق آئی ایس کے ’اعلیٰ پانچ‘ رہنماؤں میں سے ایک تھا۔

یہ رپورٹ خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔