داعش نے پاکستان میں ایک ’صوبے‘ کے قیام کا دعویٰ کیا ہے۔ چند روز قبل داعش نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بھارت میں بھی ’ہند صوبے‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
دہشت گردی کے خطرات کی نگرانی کرنے والے انٹیلی جینس گروپ سائیٹ کے مطابق، اس سے قبل داعش کے ذیلی گروپ ’خراسان صوبہ‘ یا آئی ایس کے پی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دونوں علاقے اُس کے زیرنگیں ہیں۔ آئی ایس کے پی 2015 میں افغانستان کے سرحدی علاقے سے اس خطے میں دہشت گرد کارروائیاں کرتا رہا ہے۔
داعش کے ’پاکستان صوبہ‘ آئی ایس پی پی نے اپنی تشہیر کے لیے قائم ’اعماق نیوز ایجنسی‘ پر ایک بیان میں اس ہفتے مستونگ میں ایک پاکستانی پولیس اہل کار کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس نے کوئٹہ میں کالعدم تحریک طالبان کے ایک اجتماع میں فائرنگ کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
اس کے علاوہ گزشتہ ماہ کوئٹہ کی ایک مارکیٹ میں خود کش حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے لی تھی جس میں 20 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے میں شیعہ ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
داعش کے اعلان کردہ ’پاکستان صوبہ‘ کے دونوں ڈسٹرکٹ افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے متصل بلوچستان کے علاقے میں ہیں۔ اس علاقے میں متعدد بلوچ علیحدگی پسند عسکری گروپ اور فرقہ ورانہ تنظیمیں بھی سرگرم ہیں۔
پاکستانی حکومت کی طرف سے داعش کے اس دعوے کے بارے میں فی الحال کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔ پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی منظم وجود نہیں ہے۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ انٹیلی جینس کی بنیاد پر ملک بھر میں جاری فوجی کارروائیوں کا مقصد داعش یا دیگر دہشت پسند گروپوں کو ملک میں قدم جمانے سے روکنا ہے۔
داعش نے گزشتہ جمعہ کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شوپیان ضلع کے مقام امشیپورہ میں بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بھارت میں ’ہند صوبے‘ کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ کچھ عرصے سے جنوبی ایشیائی خطے میں داعش کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔ داعش کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں حملے بھی اسی نے کیے تھے، جن میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش کی طرف سے ’پاکستان صوبہ‘ اور ’ہند صوبہ‘ کا دعویٰ شام اور ایران میں خود ساختہ خلافت کھو دینے کے بعد اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ماضی میں ایک وقت ان دونوں ممالک میں ہزاروں میل کے علاقے پر داعش کا کنٹرول رہا ہے۔