افغانستان میں امریکی فورسز نے اسلامک اسٹیٹ کے خراسان شاخ کے ڈائریکٹر میڈیا پروڈکشن جواد خان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جواد خان 3 جون کو صوبہ ننگرہار کے علاقے اچن میں اسلامک اسٹیٹ خراسان شاخ کو شکست دینے کے لیے اس سال شروع کی جانے والی کارروائیوں کے ایک فضائی حملے میں مارا گیا تھا۔
افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے کہا ہے کہ جواد خان کی ہلاکت اسلامک اسٹیٹ خراسان نیٹ ورک میں خلل ڈالے گی ، ان کی بھرتیوں کے عمل کو سست کرے گی اور ان کی بین الاقوامی رابطوں کی کارروائیوں میں رکاوٹیں پیدا کرے گی۔
امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان کے لیے کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔ اور ہم اپنے افغان شراکت داروں کے ساتھ اسلامک اسٹیٹ خراسان کا تعاقب جاری رکھیں گے اور اسے شکست دیں گے۔
جواد خان اسلامک اسٹیٹ (جسے داعش بھی کہا جاتا ہے) کی خراسان شاخ میں ایک سینیر رابطہ کار کے طور پر کام کررہا تھا۔ اس کی ہلاکت سے گروپ ایک تجربہ کار میڈیا ڈائریکٹر اور پراپیگنڈے میں مہارت رکھنے والے ایک شخص سے محروم ہو گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ فضائی حملے سے خراسان شاخ کے میڈیا پروڈکشن کا مرکز تباہ ہو گیا اور شام میں اسلامک اسٹیٹ سے ان کے رابطوں میں خلل پڑا ۔
گذشتہ 10 مہینوں کے دوران أفغانستان اور انسداد دہشت گردی کی امریکی فورسز نے اسلامک اسٹیٹ خراسان کے کئی اہم عہدے داروں کا خاتمہ کیا ہے جن میں ان کے امیر حافظ سعید خان اور ان کی جگہ لینے والے عبدالحسیب شامل ہیں۔
اس فضائی حملے میں کوئی بھی عام شہری ہلاک نہیں ہوا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی اور أفغان فورسز اپنی ہر کارروائی میں شہری ہلاکتوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن احتیاط کرتی ہیں اور وہ ان دہشت گردوں کا پیچھا کرنے میں کوئی نرمی نہیں برتیں گے جو معصوم أفغان شہریوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔