وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے کہا ہے رانا ثنااللہ کو منشیات کے بین الاقومی نیٹ ورک کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا ہے۔ رانا ثنااللہ کے خلاف آڈیو ویڈیو تمام ثبوت موجود ہیں جو عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
اسلام آباد میں ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس میجر جنرل عارف کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے کہا کہ منشیات کی وجہ سے پاکستان کا وقارخراب ہوا ہے جس میں سابقہ حکمران ملوث ہیں۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ منشیات کا گھناؤنا کاروبار کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔ پورے پاکستان میں بڑے مگرمچھوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ نئے پاکستان میں ہم ان لوگوں کو مثال بنائیں گے۔ تمام ثبوت کورٹ آف لاء میں پیش کئے جائیں گے۔ کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔، اگر اس میں ملوث تمام نام دے دیے جائیں تو ان کو جانوں کی کون ضمانت دے۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ 1200 افراد منشیات فروشی میں گرفتار ہوئے ہیں۔ فیصل آباد میں ملزم گرفتار ہوا۔ اس کی نشاندہی پر رانا ثناء اللہ کی گاڑی کو تین ہفتوں تک مانیٹر کیا گیا۔
رانا ثناء اللہ سے پکڑی جانے والی ہیروئن فیصل آباد سے لاہور اور پھر بیرون ممالک جانا تھی۔ رانا ثنااللہ کے بارے میں ہمارے پاس تمام ثبوت موجود ہیں، جنہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ رانا ثنا اللہ کی گاڑی میں خواتین سمیت بھی منشیات بھجوائی جاتی رہی جس کی نشاندہی بھی ہوئی، لیکن اس واقعہ میں خواتین ملوث نہیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا جسمانی ریمانڈاس لیے نہیں لیا گیا کیونکہ تمام چیزیں ہمارے پاس موجود تھیں۔ پاکستان میں اے این ایف کے 29 مراکز ہیں۔ ہم دنیا کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر منشیات کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
ڈی جی اے این ایف میجرجنرل عارف نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ جو لوگ بھی منشیات میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔ کچھ چیزیں ہم بتا نہیں سکتے۔ جب آپ کے پاس تمام ثبوت ہوں تو پھر ضروری نہیں کہ جسمانی ریمانڈ لیا جائے۔ جسمانی ریمانڈ لیتے تو لوگ کہتے کہ آپ اسے منوا رہے ہیں۔
دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ رانا ثناء اللّٰہ کی گرفتاری تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ اس طرح کی حرکتیں پہلے بھی ہوتی رہیں لیکن یہ نہ پہلے کامیاب ہوئیں اور نہ ہی اب ہوں گی۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی عظمیٰ بخاری کہتی ہیں کہ رانا ثنااللہ کو وزیراعظم عمران خان کے ایما پر ان سے ذاتی دشمنی کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
انسداد منشیات کے ادارے نے پاکستان مسلم لیگ(ن) سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ کو لاہور کے قریب گرفتار کر کے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان س کی گاڑی سے بڑی مقدار میں منشیات پکڑی گئی ہیں۔ اے این ایف کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی میں موجود بریف کیس سے 15 کلو ہئیروئن اور 5 کلو دیگر منشیات برآمد ہوئی تھی۔ تاہم رانا ثنااللہ کے اہل خانہ اور ان کی جماعت نے اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے رانا ثنا اللہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا ہے۔ جب کہ حکومت اس واقعہ سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ادارے آزادانہ کام کر رہے ہیں۔