سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کام کرنے سے روک دیا ہے۔
منگل کو عدالت عالیہ کے جج اطہر من اللہ نے یہ عبوری حکم خصوصی عدالت کے اس حکم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے دیا، جس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز، پاکستان کے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیرقانون زاہد حامد کو بھی اس مقدمے میں شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔
درخواست گزاروں کے وکلا کا موقف تھا کہ خصوصی عدالت کسی کے بھی خلاف تحقیقاتی اداروں کو اس بارے میں تفتیش کا حکم دے سکتی ہے لیکن کسی کو مقدمے میں شامل کرنے کا اختیار خصوصی عدالت کو حاصل نہیں، لہذا اس نے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں ایک خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف تین نومبر 2007ء کو ملک میں آئین معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کرنے کے الزام میں آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمے کی کارروائی شروع کی تھی۔
گزشتہ ماہ خصوصی عدالت نے سابق صدر کی ایک درخواست منظور کی تھی جس میں 2007ء میں ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کے عہدیداروں کو شامل کرنے کا بھی کہا گیا تھا کیونکہ ان کا موقف ہے کہ یہ اقدام فرد واحد کا نہیں تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام وکلاء سے استفسار کے بعد درخواستوں کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو سنگین غداری کیس پر مزید کارروائی کو روکنے کا حکم دیا۔
پرویز مشرف کے وکلاء کی ٹیم میں شامل وکیل چودھری فیصل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ انھیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
پرویز مشرف پاکستان کے پہلے فوجی سربراہ ہیں جن پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت عدالتی کارروائی شروع کی گئی اور وہ مسلسل یہ کہتے آئے ہیں کہ یہ مقدمہ سیاسی وجوہات کی بنا پر بنایا گیا اور ان کے بقول اس پر فوج خوش نہیں ہے۔
تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں کسی بھی طرح کا ذاتی عناد شامل نہیں اور یہ آئین و قانون کے مطابق شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو نواز شریف کا تختہ الٹا تھا اور پھر تقریباً نو سال تک اقتدار میں رہے۔
مسلم لیگ ن 2013ء کے عام انتخابات میں کامیاب ہو کر دوبارہ حکومت بنا چکی ہے اور نواز شریف تیسری مرتبہ ملک کی وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔
پرویز مشرف اپریل 2009ء میں خودساختہ جلاوطنی اختیار کر گئے تھے اور مارچ 2013 میں ان کی وطن واپسی ہوئی۔ یہاں ان پر سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل سمیت مختلف مقدمات زیر سماعت ہیں لیکن ان میں وہ ضمانت پر رہائی حاصل کر چکے ہیں۔