احتجاج آئینی حق ہے، کوئی نہیں روک سکتا: عمران خان

پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اُن کی جماعت دو نومبر کو اسلام آباد میں ہر صورت احتجاج کرے گی۔

عمران خان نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ دو نومبر کو حکومت مخالف احتجاج کے لیے اپنے لاکھوں حامیوں کے ساتھ اسلام آباد کو بند کر دیں گے۔

شہر کو بند کرنے کے اعلان کے خلاف عام شہریوں کی طرف سے دائر درخواستوں پر جمعرات کو سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم سنایا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن شہر کو بند نہیں کیا جا سکتا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کے بعد عمران خان نے اپنیجماعت کی سینیئر قیادت اور قانونی مشیروں کا اجلاس بلایا۔

مشاورتی اجلاس کے بعد عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے۔۔۔ اس کو کوئی نہیں روک سکتا اور کوئی روکنے کی کوشش بھی نا کرے۔۔۔ ہم نکلیں گے یعنی میں پھر سے کہہ رہا ہوں جو مرضی ہو جائے گا ہم نے اسلام آباد میں تو پہنچنا ہے۔‘‘

اُدھر اسلام آباد میں تحریک انصاف کے یوتھ ونگ کے ایک اجتماع کو پولیس نے روک دیا اور اس موقع پر تحریک انصاف کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہاتھ پائی بھی ہوئی جب کہ کئی افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کرنے والے جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ دو نومبر کو احتجاج کے دوران انتظامیہ کنٹینرز لگا کر شہر کو بند نہیں کرے گی اور حکام اس بات کو یقینی بنائیں کہ تحریک انصاف کو احتجاج کے لیے مخصوص جگہ تک ہی محدود رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن احتجاج کے نام پر عام شہریوں کے بنیادی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

ماضی میں احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے لگائے کنٹینرز (فائل فوٹو)

جج نے کہا کہ سیاسی جماعت کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کا حق ہے لیکن کسی کو بھی شہر بند کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

عدالتی حکم میں وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی گئی کہ شہر میں کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہ کی جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام اسپتال، تعلیمی ادارے اور معمولات زندگی معمول کے مطابق رہیں۔

جسٹس صدیقی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اس حکمنامے کے بارے میں عمران خان کو بھی آگاہ کرے۔

عمران خان نے تحریک احتساب کے نام سے حکومت مخالف احتجاج شروع کر رکھا ہے (فائل فوٹو)

عدالت نے عمران خان 31 اکتوبر طلب کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کا نگران ادارہ "پیمرا" پی ٹی آئی کے سربراہ کی تقاریر کا ریکارڈ پیش کرے جو عمران خان کی موجودگی میں سنی جائیں گی اور شہر کو بند کرنے کے ان کے بیان پر وضاحت طلب کی جائے گی۔

تحریک انصاف کی قانونی ٹیم میں شامل وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے جائزہ لیا جا رہا ہے اور اُن کے بقول اس کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔

’’ہم یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ اس حکم نامے کو چیلنج کریں، انٹر کورٹ اپیل میں چیلنج کریں یا دو ججوں کے پاس یا ہم سپریم کورٹ میں (چیلنج کریں)۔۔۔۔ کیونکہ میری نظر میں یہ اپنے دائرہ اختیار سے نکل کر آرڈر پاس ہوا ہے۔‘‘

اُدھر حکمران جماعت کے سینیئر راہنما اور وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اسلام آباد میں تعلیمی و دیگر اداروں کو کھلا رکھنا اور معمولات زندگی کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

’’اس کا کیا جواز ہے، آپ جلسہ کر لیں۔۔۔ لیکن آپ کہیں کہ کیل کانٹے سے لیس ہو کر آپ دھاوا بھولیں گے، یہ حق تو ہم آپ کو نہیں دے سکتے۔‘‘

واضح رہے کہ جمعرات کو حکومت نے اسلام آباد میں کسی طرح کے جلسے اور ریلی پر دو ماہ کے لیے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے "سی ڈی اے" نے سیاسی جلسوں کے لیے فیض آباد سے داخل ہوتے ہی ایک جگہ مخصوص کر رکھی ہے لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ احتجاج کرنے والے پارلیمنٹ ہاؤس کا ہی رخ کرتے رہے ہیں جس سے اکثر اوقات شہر میں معمولات زندگی متاثر ہونے کے علاوہ امن و امان سے متعلق خدشات بھی پیدا ہوتے رہے ہیں۔