'جناب وزیرِ اعظم! آپ مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھیں'

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نور خان ایئر بیس راولپنڈی پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا استقبال کر رہے ہیں

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر اتوار کو اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ کے چند اراکین کے ہمراہ راولپنڈی کے نور خان ائیر بیس پر سعودی ولی عہد کا استقبال کیا۔ اس موقع پر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید بھی موجود تھے۔

ولی عہد کا طیارہ پاکستانی حدود میں داخل ہوا تو جے ایف تھنڈر طیاروں نے اُسے اپنے حصار میں لے لیا۔

سعودی ولی عہد کو پاکستان پہچنے پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔

نور خان ایئر فورس بیس کے لاؤنج میں شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان مختصر بات چیت ہوئی جس کے بعد معزز مہمان وزیر اعظم ہاؤس روانہ ہوئے۔ وزیر اعظم عمران خان گاڑی خود ڈرائیو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد کو وزیر اعظم ہاؤس لے کر گئے۔

وزیر اعظم ہاؤس پہنچنے کے بعد شہزادہ محمد بن سلمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

ایک اعلیٰ سطح کا سعوی وفد بھی ولی عہد شہزادہ محمد کے ہمراہ پاکستان پہنچا ہے جس میں سعودی شاہی خاندان کے اہم افراد اور اہم وزرا بھی شامل ہیں۔

وزیر اعظم ہاؤس پہنچنے کے بعد ایک خصوصی تقریب میں دونوں ملکوں کے وزرا اور اعلیٰ اہلکاروں نے متعدد شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے۔ اس موقع پر سعودی ولی عہد اور پاکستانی وزیر اعظم بھی موجود تھے۔

اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ 20 ارب ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کے ان سمجھوتوں سے دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ ہے اور ہر سال اس میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ سعودی عرب جانے والے پاکستانی حاجیوں کیلئے امیگریشن کی سہولتیں پاکستان میں ہی فراہم کی جانی چاہئیں۔ اُنہوں نے سعودی ولی عہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں کام کرنے والے 25 لاکھ کے لگ بھگ پاکستانی ہنر مند پاکستان کیلئے باعث افتخار ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ 3,000 کے لگ بھگ پاکستانی معمولی جرائم کی بنا پر سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں۔ اُنہوں نے درخواست کی کہ اُن کی صورت حال پر خصوصی غور کیا جائے تاکہ پاکستان میں موجود اُن کے اہل خانہ کو سکون مل سکے۔

اس کے جواب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ، ’’جناب وزیر اعظم، آپ مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھیں۔ ہم سے جو بھی ہو سکا، ہم کریں گے۔

بعد میں دونوں ملکوں کی سپریم کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت سعودی ولی عہد اور پاکستانی وزیر اعظم نے مشترکہ طور پر کی۔ اس اعلیٰ سطحی کونسل کی تجویز شہزادہ محمد بن سلمان نے دی تھی اور اس میں دونوں ملکوں کے خارجہ، دفاع اور دفاعی پیداوار کے وزرا شامل ہیں۔

شہزادہ محمد بن سلمان کے 2017ء میں سعودی عرب کا ولی عہد مقرر رہنے کے بعد یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے اور اسے تاریخی دورہ خیال کیا جا رہا ہے۔