پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں کالعدم تنظیم داعش نے ایسے پمفلٹ تقسیم کئے ہیں جن میں خصوصی طور پر شیعہ فرقے کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی ہے۔
بدھ کے روز کرم ایجنسی کے حکام اور مقامی عمائدین نے وائس آف امریکہ کے ڈیوا ریڈیو سے اس بات کی تصدیق کی کہ افغانستان میں کالعدم تنظیم داعش نے کرم، اورکزئی، ہنگو اور ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والوں پر حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔ کرم ایجنسی کی سرحد افغانستان کے خو ست اور پکتیہ صوبوں سے ملتی ہے۔
پشتو زبان میں چھاپے گئے یہ پمفلٹ ان علاقوں میں تقسیم کئے گئے ہیں جہاں شیعہ آبادی کی اکثریت ہے۔
دو صفحات پر مشتمل اس پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ “یہ گروپ افغانستان میں کامیابیوں کے بعد اب پاکستان کے مخصوص علاقوں میں حملے کرے گا۔ ہم اپنے ساتھی مجاہدین کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں جو کافروں کے خلاف جنگ کے لئے پر عزم ہیں اور ہم اس علاقے کو کافروں سے پاک کر دینگے ۔”
کرم ایجنسی میں پارا چنار کے علاقے میں ایک قبائلی لیڈر فقیر حسین نے وائس آف امریکہ کی ڈیوا ریڈیو سے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے اس پمفلٹ کو دیکھا ہے اور یہ کہ “ہم خوفزدہ ہیں، حکومت کو اس معاملے میں کچھ کرنا چاہئے اور اس طرح کے حملے روکنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیئں۔”
انتہا پسندی اور سیکورٹی کے امور کے ماہر برگیڈئر سید نظیر اس بارے میں کہتے ہیں کہ “ یہ دھمکی حقیقی ہے کیونکہ داعش اس خطے کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے ۔حکومت کو اس سلسلے میں اقدامات کرنے چاہیئں ۔”
داعش اس طرح کے دہشت گرد حملے کر سکتی ہے کیونکہ اس کے پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں سے رابطے ہیں۔
تاہم پاکستان میں داعش کی موجودگی کی خبروں کے باوجود وفاقی اور صوبائی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں داعش کی کوئی منظم موجودگی نہیں ہے اور نہ ہی اسے یہاں قدم جمانے دیے جائیں گے۔
کرم ایجنسی میں ایک اعلی حکومتی عہدےدار نے نام شناخت نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس واقعے کی جانچ پرٹال جاری ہے وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ ایسا کسی نے شرارت کے طور پر کیا ہے یا یہ پمفلٹ داعش کی طرف سے تقسیم کئے گئے ہیں۔
عہدےدار نے مزید بتایا کہ کرم ایجنسی میں حکومت کی رٹ مکمل طور پر قائم ہے اور سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی اور فوجی اہلکار ہر طرح کے حملے روکنے کے لئے تیار ہیں اور نہ صرف داعش بلکہ ہر طرح کی دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کے لئے سخت سیکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب شمالی افغانستان میں حکام نے کہا ہے کہ داعش سے منسلک دہشت گردوں نے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے کم از کم چھ اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔