انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، عالمی ادارے کی مذمت

’دولت الاسلامیہ اور اُس سے وابستہ مسلح گروہ روزانہ کی بنیاد پر سنگین اور دہشت ناک قسم کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہیں، جس نوعیت کی اذیت انسانیت کے خلاف مظالم کے زمرے میں آتی ہے‘

اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، نَوی پلئی نے پیر کے روز دولت الاسلامیہ کی افواج کے ہاتھوں عراق اور شام میں حقوق ِانسانی کی ’دہشت انگیز، وسیع تر علاقوں میں پھیلی ہوئی اور منظم‘ خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے۔

پلئی نے کہا ہےکہ اس انتہا پسند گروپ نے نسلی، مذہبی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر لوگوں کو ہدف بنایا۔ اور یہ، زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی کوششیں کیں، اور اغوا، انسانی اسمگلنگ، غلام بنانے اور جسمانی تشدد میں ملوث رہا ہے، اور تمام برادریوں پر حملے میں ملوث رہا ہے۔

پلئی کے بقول، دولت الاسلامیہ اور اُس سے وابستہ مسلح گروہ روزانہ کی بنیاد پر سنگین اور دہشت ناک قسم کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہیں، جس نوعیت کی اذیت انسانیت کے خلاف مظالم کے زمرے میں آتی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ یزیدی اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے، جب کہ ہزاروں کو زیر کرکے غلام بنا لیا گیا ہے۔ ترکی کے شیعائوں کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے۔

گذشتہ ہفتے اس جہادی گروپ نے جِم فولی کا سر قلم کرنے کی ظالمانہ حرکت کی وڈیو ٹیپ بھی جاری کی، جس امریکی صحافی کو 2012ء میں شام میں یرغمال بنایا گیا تھا۔

پلئی نے کہا کہ اقوام متحدہ اِن اطلاعات کی تصدیق کر چکا ہے، جن کے مطابق، اس اسلامی گروہ کی طرف سے جون میں ایک قید خانے پر قبضہ کرنے کے بعد، 670 قیدیوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔


اقوام متحدہ نے، جِس نے عراق میں بڑی سطح کی ایک امدادی کارروائی شروع کر رکھی ہے، جان بچا کر نکلنے والے مجبور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے ایک ’محفوظ راہداری‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ دولت الاسلامیہ کی مار دھاڑ سے بچنے کے لیے 10لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔

یہ اسلامی گروہ، جس کی اکثریت سنیوں پر مشتمل ہے، مشرقی شام اور شمال مغربی عراق کے کافی علاقے پر قابض ہوچکا ہے، جہاں اُس نے شریعت کا سخت گیر نظام لاگو کرکے، نام نہاد ’خلافت‘ تشکیل دی ہے۔

امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ یہ گروپ خطے اور امریکہ دونوں کے لیے خطرے کا باعث ہے۔