شام: داعش کے ہاتھوں پالمیرہ کے مزید تین تاریخی آثار تباہ

فائل

بتایا جاتا ہے کہ جب سے دولت اسلامیہ نے پالیمرہ پر قبضہ کیا ہے، تب سے اس شدت پسند گروہ نے اپنی من مانی جاری کر رکھی ہے۔اس سے پہلے، اس گروہ کے لوگ اسی شہر میں واقع رومن دور کے ’بل ٹمپل‘ سمیت دو تاریخی عبادتگاہیں تباہ کر چکے ہیں

شام میں دولت اسلامیہ کے مسلح جنگجوؤں نے تاریخی ورثے کی تباہی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اور اسی کوشش میں حال ہی میں، انھوں نے پالیمرہ شہر میں واقع تین تاریخی گنبذوں کو تباہ کردیا ہے۔

شامی محکمہٴآثار قدیمہ کے سربراہ، معمون عبدالکریم نے جمعہ کو بتایا کہ مسلح لڑاکوں نے حالیہ دنوں میں ان تین اہم ترین گنبذوں کو بھی تباہ کر دیا، جن میں 103 قبل مسیح کا ’ال ہبل گنبد‘ بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ان اطلاعات کی بنیاد امریکی بوسٹن یونیورسٹی کی فراہم کردہ سٹیلائٹ تصاویر ہیں۔

جب سے دولت اسلامیہ نے پالیمرہ پر قبضہ کیا اس وقت سے اس شدت پسند گروہ نے اسی طرح کی من مانی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے، داعش نے اسی شہر میں واقع رومن دور کے ’بل ٹمپل‘ سمیت دو تاریخی عبادت گاہیں تباہ کردی تھیں۔

رواں ہفتے کے آغاز پر، اقوام متحدہ کے شعبہ ثقافت و تاریخی ورثہ (یونیسکو) کے سربراہ نے دنیا کو خبردار کیا تھا کہ پالمیرہ کی تباہی انسانی تہذیب کے خلاف ناقابل معافی جرم تصور ہوگی۔

مسلح جنگجوں کا خیال ہے کہ یہ تاریخی ورثے بت پرستی کو فروغ دیتے ہیں۔ انھوں نے عراق میں بہت سے تاریخی خزانے بھی دھماکے سے اڑادئے ہیں۔

پالمیرہ رومن بادشاہوں کا ایک ایسا اہم شہر ہوا کرتا تھا جس کا بھارت، چین اور فارس سے بھی گہرا تعلق تھا۔

یونیسکو کے مطابق، مارچ 2011ء میں، شام کا تنازع کھڑا ہونے سے پہلے پالیمیرہ مشرق وسطیٰ میں سیاحوں کی اولین پسندیدہ مقام تھا۔