پاکستان کی وزارت خزانہ کے مطابق، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مشرقِ وسطیٰ اور سینٹرل ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد آزور نے اس بارے میں اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ سٹاف لیول میٹنگ میں قرض کے پروگرام پر معاہدہ طے پا جائے گا اور بعد ازاں بورڈ کی منظوری کے بعد اس پر دستخط ہو جائیں گے۔
آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کے یہ ریمارکس واشنگٹن میں اس اجلاس کے دوران سامنے آئے جس میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بذریعہ زوم شرکت کی ہے۔
قرضوں کے بارے میں آئی ایم ایف کی یقین دہانی کا بیان اسلام آباد میں پاکستان کی فنانس ڈویژن کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
پاکستان کو توقع ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے سال 2019 کے پاکستان کے لیے 6.5 ارب ڈالر کے پیکج کو بحال کرا لے گا۔ اتحادی حکومت کی کوشش ہے کہ اسے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قسط جاری ہو جائے۔
فنانس ڈویژن کے جاری کردہ بیان میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد آزور کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا ہے کہ انہں امید ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کو وقت پر مکمل کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں اصلاحات جاری رکھے گا اور آئی ایم ایف پاکستان کے معاشی استحکام میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
یاد رہے کہ وزیز خزانہ اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں جاری اجلاس میں شرکت کرنا تھی لیکن بقول ان کے، انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی خواہش پر، ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے پیش نظر اپنا دورہ منسوخ کر دیا لیکن اس اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
فنانس ڈویژن کے بیان کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قرضوں کے پروگرام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سےمتعلق بھی آئی ایم ایف ٹیم کو آگاہ کیا اور کہا کہ ان کی حکومت تمام شرائط پوری کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کی طرف سے وزیرخزانہ کے ہمراہ وزیر مملکت برائے فنانس اینڈ ریونیو عائشہ غوث پاشا، وزیراعظم کے خصوصی معاون فنانس طارق باجوہ، خصوصی معاون ریونیو طارق محمود پاشا نے بھی آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ اسلام آباد سے جلاس میں ورچول شرکت کی۔ واشنگٹن میں پاکستان کے وفد کی نمائندگی واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر مسعود خان، سٹیٹ بنک کے گورنر جمیل احمد اور فنانس اینڈ اکنامک افئرز کے سیکریٹریز نے کی۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے، فنانس ڈویژن کے جاری کردہ بیان کے مطابق، اجلاس کو بتایا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام ان کے گزشتہ دور میں جب وہ وزیرخزانہ تھے، مکمل کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس موقع پر ملک کو درپیش معاشی مشکلات اور مائیکرواکنامک استحکام کے لیے حکومتی وژن سے بھی آگاہ کیا۔