امریکی محکمہٴخارجہ نے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سرگرم عراقی خاتون وکیل کو اذیت دے کر قتل کرنے کے واقع کی مذمت کی ہے۔
جمعے کو ایک بیان میں، خاتون ترجمان جین ساکی نے کہا کہ سمیرہ صلح النعیمی عراقیوں کا مستقبل تابناک کرنے کی جستجو کر رہی تھیں۔
اُنھوں نے کہا کہ داعش نے عراق اور شام میں النعیمی، ایک اور خاتون اور لڑکیوں کو اِس لیے قتل کیا، کیونکہ اُنھوں نے شدت پسند گروہ کی طرف سے خواتین کے حقوق پامال کرنے کی کوششوں کو ماننے سے انکار کیا تھا۔
ساکی نے مزید کہا کہ دہشت پسند گروہ کی طرف سے خواتین کے خلاف مظالم روا رکھنے اور اذیت ناک حربوں کا استعمال ظاہر کتا ہے کہ وہ مذہب کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنے پُر تشدد ہتھکنڈوں سے ڈر خوف پھیلانے مین دلچسپی رکھتے ہیں۔
عراق میں تعینات اقوام متحدہ کے ایلچی، نکولے ملادینوف نے بھی اِن ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے داعش انسانی حرمت کا یکسر خیال نہیں کرتی۔
النعیمی کو گذشتہ ہفتے موصل میں سرِ عام پھانسی دی گئی، جس سے پانچ ہی روز قبل، اُنھیں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں نے پکڑا تھا۔
گروپ کی ایک عدالت میں اُن کی پیشی ہوئی اور اُنھیں اسلام ترک کرنے کا مجرم پایا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فیس بک پر ایک بیان شائع کرنے کی پاداش میں شدت پسندوں نے اُنھیں پکڑا تھا، جس میں خاتون نے موصل میں عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کا ذمہ دار اِسی گروہ کو قرار دیا تھا۔