شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے بنگلہ دیش میں ایک ہندو خانقاہ کے کارکن کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پولیس کے مطابق 62 سالہ نیتی ارجن پانڈے کا قتل بنگلہ دیش میں دیگر مذہب سے تعلق رکھنے والوں پر حملوں کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔
پانڈے کو جمعہ کو بنگلہ دیش کے شمال مغربی ضلع پببانا میں نامعلوم حملہ آوروں نے قتل کیا۔
بنگلہ دیش میں ایک مقامی پولیس تھانے سربراہ عبداللہ الحسن نے فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ پانڈے 40 سال سے خانقاہ پر کام کر رہا تھا۔
دہشت گردوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے امریکہ میں قائم ایک ادارے نے ہفتہ کو بتایا کہ داعش نے عمقہ نیوز سروس کے ذریعے ارجن پانڈے کو مارے کی ذمہ داری قبول کی۔
بنگلہ دیش میں اس طرح کے حملوں میں گزشتہ تین سالوں میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات میں تیزی آئی ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی ایک مسیحی دوکاندار اور ہندو پنڈت کو تیز دھار آلات سے وار کر کے قتل کیا گیا تھا جب کہ انسداد دہشت گردی کے محکمے کے ایک افسر کی اہلیہ کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
ہم جنسوں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں، آزاد خیال پروفیسروں اور بلاگرز بھی ایسے حملوں میں قتل کیے جا چکے ہیں۔
بنگلہ دیش کی نیشنل فورسز نے ایسے حملوں میں ملوث شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں اور منگل کو ڈھاکا کہ مختلف علاقوں میں جھڑپوں میں تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا۔