عراق: خود کش حملے میں رکنِ پارلیمنٹ ہلاک

حکام کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے منگل کو عفان العساوی کو سنی اکثریتی شہر فلوجہ میں نشانہ بنایا۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے مغربی صوبے 'الانبار' میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں ایک سنی العقیدہ رکنِ پارلیمنٹ ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے منگل کو عفان العساوی کو سنی اکثریتی شہر فلوجہ میں نشانہ بنایا۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک کی شیعہ حکومت کے خلاف گزشتہ تین ہفتوں سے سنی اقلیت کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

عراق کی اقلیتی سنی آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے وزیرِ اعظم نوری المالکی کے استعفیٰ اور ان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے جن کے بارے میں مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ انہیں بغیر کسی قانونی کاروائی کے قید رکھا گیا ہے۔

مظاہرین انسدادِ دہشت گردی کے بعض قوانین کی منسوخی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا موقف ہے کہ ان قوانین کے ذریعے سنی اقلیت کے خلاف انتقامی کاروائیاں کی جارہی ہیں۔

سنی العقیدہ مسلمانوں کی جانب سے مظاہروں کے بعد عراق میں حکومت کی حامی شیعہ جماعتوں نے بھی مظاہرے کیے ہیں جس کے بعد ملک میں فرقہ ورانہ کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

مظاہروں کا یہ حالیہ سلسلہ ملک کے سنی العقیدہ وزیرِ خزانہ رفع الایساوی کے محافظوں کی گرفتاری کے بعد شروع ہوا تھا۔

رفع الایساوی مالکی حکومت میں شامل سب سے اہم سنی رہنما ہیں۔ ا ن سے قبل حکومت میں شامل مرکزی سنی رہنما نائب صدر طارق الہاشمی تھے جنہیں حکومت نے 'ڈیتھ اسکواڈز' چلانے کے الزام میں برطرف کردیا تھا۔

طارق الہاشمی ان دنوں بیرونِ ملک خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جب کہ ایک عراقی عدالت نے ان کی غیر موجودگی میں انہیں موت کی سزا سنائی ہے۔

عراق میں صوبائی حکومت کے انتخابات اپریل میں ہونا ہیں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات کے انعقاد تک ملک میں جاری حالیہ فرقہ ورانہ کشیدگی میں کمی کا امکان کم ہے۔