بغداد دھماکوں سے لرز اُٹھا، 66 افراد ہلاک

بغداد

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مالکی سے گفتگو میں بائیڈن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی طرف سے عراق کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا
عراقی دارالحکومت، بغداد کے مختلف مقامات پر کار بم دھماکے ہوئے، جِن کے نتیجے میں کم از کم 66 افراد ہلاک ہوئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اِن میں سے کم از کم نو دھماکوں کا نشانہ زیادہ تر شیعہ آبادی والے مضافات تھے، جِن میں صبیح البور، بیحہ اور وسطی بغداد شامل ہیں۔ اِن حملوں میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

پیر کو ہونے والی شدت پسندی کی اِن مہلک ترین کارروائیوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ حملے اُس وقت ہو رہے ہیں جب ملک کو فرقہ وارانہ تناؤ درپیش ہے، جس سے ایک ماہ قبل سنیوں کی طرف سے شیعہ قیادت والی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں۔

عراق کی اقلیتی سنی آبادی نے حکمراں شیعہ قیادت پر گرفتاریوں اور سیاسی طور پر بے بس کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اس ماہ عراق میں ہونے والے بم حملوں اور تشدد کی دیگر کارروائیوں کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

گذشتہ ماہ، امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کو ٹیلی فون کرکے حالیہ دِنوں میں رونما ہونے والی تشدد کی کارروائیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا، جس میں بم حملے شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی طرف سے عراق کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔