عراق: 2013ء میں تشدد کے واقعات میں 9،500 افراد ہلاک

فائل

عراق میں تشدد کی کارروائیوں میں یہ اضافہ اُس وقت سامنے آیا جب سلامتی افواج نے ہائجہ کے مقام پر احتجاج کرنے والی سنی آبادی کے خلاف کارروائی کی، جِس کے نتیجےمیں، جھڑپوں اور بدلہ لینے والے حملوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا
تشدد کے واقعات میں اضافے کے حوالے سے، 2013ء بدترین سال ثابت ہوا، جِس کے بارے میں ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے بم دھماکوں اور پُر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد تقریباً 9،500 تک پہنچ گئی۔

اقوام متحدہ اور برطانیہ میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم ’عراق باڈی کاؤنٹ‘ نے بتایا ہے کہ گذشتہ برس ہلاکتوں کی تعداد 2008ء کے بعد اب تک کی بلند ترین سطح پر تھی۔

عراق میں تشدد کی کارروائیوں میں یہ اضافہ اُس وقت سامنے آیا جب سلامتی افواج نے ہائجہ کے مقام پر احتجاج کرنے والی سنی آبادی کے خلاف کارروائی کی، جِس کے نتیجےمیں، جھڑپوں اور بدلہ لینے والے حملوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا۔

تنظیم کے مطابق، 2013ء میں 9،472ہلاکتیں واقع ہوئیں، جب کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، یہ تعداد 7،818 بتائی گئی ہے۔

ادھر ایک بیان میں، اقوام متحدہ کے ایلچی، نیکولے ملادینوف نے عراقی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ حالات کو درست کرنے کے لیے تشدد کے واقعات کے اسباب پر توجہ دی جائے۔