امریکی فوج کے قیام میں توسیع: عراقی رہنماؤں کو مذاکرات کی دعوت

امریکی فوج کے قیام میں توسیع: عراقی رہنماؤں کو مذاکرات کی دعوت

عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے سیاسی راہنماؤں سے اس بارے میں مذاکرات کے لیے کہاہے کہ آیا عراق کو امریکی فورسز سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ اگلےسال بھی اس ملک میں موجود رہیں۔

مسٹر مالکی نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے سے قبل کہ آیا امریکی فوجیوں کو ملک میں رہنا چاہیے یا انہیں معاہدے کے تحت 31 دسمبر تک ملک سے چلے جانے کی اجازت دے دینی چاہیے، اس کی حمایت یا مخالفت کا جائزہ لینا چاہتی ہے۔

تاہم انہوں نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ وہ ذاتی طورپر عراق میں امریکی فوجی دستوں کے مزید قیام کے حامی ہیں یا نہیں ۔

پچھلے مہینے مسٹر مالکی نے کہاتھا کہ امریکی فوجیوں کے انخلاء کی تاریخ کے بعد ملکی سیکیورٹی کے لیے عراقی فورسز کوکسی مددکی ضرورت نہیں ہے۔

تاہم ان کا مزید یہ کہناتھا کہ عراق کو اپنی بیرونی سیکیورٹی کے لیے مدد کی ضرورت پڑسکتی ہے۔انہوں نے کہاہے کہ عراقی فورسز کو اب بھی بیرونی چیلنجز کا سامناہے کیونکہ اسے اپنے فوجیوں کی تربیت اور بالخصوص ایئر فورس کے لیے سرمائے کی ضرورت ہے۔

اس وقت 50 ہزار سے کچھ کم تعداد میں امریکی فوجی عراق میں موجود ہیں اور ان کی اکثریت مشاورتی ذمہ داریاں ادا کررہی ہے۔

پچھلے ماہ کے شروع میں امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیکل ملن نے کہا تھا کہ اس بارے میں مذاکرات کے لیے کہ آیا ڈیڈ لائن گذرنے کے بعد امریکی فوجیوں کو عراق میں رکنا ہے یا نہیں، بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہاتھاکہ امریکہ اس بارے میں مذاکرات کا خیرمقدم کرے گا لیکن اس پربات چیت جلد ہونی چاہیے کیونکہ اس معاملے میں فوجیوں کی نقل وحرکت اور دوسرے آپریشنل فیصلے کرنا ہو ں گے۔