عراق: اسپیکر کے لیے سنی قانون ساز کے نام پر اتفاق

فائل

سلیم الجبوری نے، جن کا تعلق دیالہ سے ہے، منگل کے روز یہ انتخاب جیتا۔ لیکن یہ غیر واضح ہے آیا یہ اُس وسیع تر سمجھوتے کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ ملک کا صدر اور وزیر اعظم کون بنے گا

آپس کی چپقلش کے شکار، عراقی پارلیمان نے ایک سنی قانون ساز کو اسپیکر کا عہدہ دینے پر اتفاق کر لیا ہے، اور یوں، ملک کے طویل سیاسی تعطل کے حل کی طرف قدم بڑھایا ہے۔

سلیم الجبوری نے، جن کا تعلق دیالہ سے ہے، منگل کے روز یہ انتخاب جیتا۔ لیکن یہ غیر واضح ہے آیا یہ اُس وسیع تر سمجھوتے کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ ملک کا صدر اور وزیر اعظم کون بنے گا۔

ایک غیر رسمی سمجھوتے کے تحت،2003ء جب امریکی فوج نےآمر صدام حسین کو ہٹا کر ملک فتح کیا، اسپکیر کا عہدہ ایک سنی مسلمان کے پاس رہا ہے، صدارت پر کرد فائز رہا ہے، جب کہ وزیر اعظم کا عہدہ ایک شیعہ کے پاس رہا ہے۔

جبوری کے انتخاب کے بعد، اب پارلیمان کے پاس صدر منتخب کرنے کے لیے 30 دِن کا وقت ہے، جس کے بعد سامنے آنے والے صدر کے پاس 15 دِن ہوں گے جس دوران وہ پارلیمان کے سب سے بڑے اتحاد سے وزیر اعظم کی نامزدگی اور حکومت کی تشکیل کے لیے کہیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے نئے اسپیکر کے انتخاب کا خیرمقدم کرتے ہوئے اِسے نئی حکومت تشکیل دینے کے اہم عمل کے سلسلے کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اِسی طرح عراق کی تمام برادریوں کے حقوق، جذبات اور حقیقی تشویش کو مدِ نظر رکھا جائے گا۔

وزیر اعظم نوری المالکی نے، جِن کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے، 2006ء سے ملک پر حکمراں رہے ہیں۔ تاہم، وہ چند قانون سازوں کے اِس مطالبے کو مسترد کرتے ر ہے ہیں کہ وہ عہدے سے سبک دوش ہوجائیں، باوجود یہ کہ اپریل کے انتخابات کے بعد اُن کی جماعت کے پاس پارلیمان میں سب سے زیادہ نشستیں ہیں۔

اُن کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اُن کا اتحاد منقسم رہا ہے، سنی اکثریت کو شامل نہیں کیا گیا اور گذشتہ مہینے سے اسلام پسند باغیوں کی پیش قدمی روکنے میں ناکام رہے ہیں، جو شمالی اور مغربی عراق کے ایک بڑے رقبے پر قابض ہو چکے ہیں۔

امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں، عراق میں چوٹی کے شیعہ عالم دین، اعلیٰ آیت اللہ علی السیستانی نے عراقی پارلیمان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات بھلا کر، بغداد کو شدت پسندوں کے تسلط میں چلے جانے سے روکنے کی تدبیر کریں، جو اسلامی ریاست تشکیل دینے کے خواہاں ہیں۔ وہ مشرقی شام، مغربی عراق اور دیگر علاقوں پر مشتمل خطے میں خلافت کی طرز کی ایک ریاست تشکیل دینا چاہتے ہیں۔

عرقی سکیورٹی فورسز نے منگل کے روز شدت پسندوں کے زیر تسلط تکریت کی طرف کارروائی کی، تاکہ صدام حسین کے آبائی مقام کا دوبارہ کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔