فوجی عہدیداروں کے مطابق موصل شہر کا مغربی علاقہ اب عسکریت پسندوں کے قبضہ میں ہے جو اب مسلسل جنوب کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں جہاں فوجی تنصیبات واقع ہیں۔
شمالی عراق میں عسکریت پسندوں نے ملک کے دوسرے بڑے شہر موصل میں صوبائی حکومت کے صدر دفتر سمیت کئی دیگر سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
عہدیداروں نے منگل کو بتایا کہ مسلح باغیوں نے دارالحکومت بغداد سے 350 کلو میڑ شمال میں موصل شہر میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری لڑائی کے بعد رات گئے صوبائی حکومت کے صدر دفتر پر قبضہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق شمالی صوبے نینوا کے گورنر عثیل نجفی عمارت کے اندر محصور ہو گئے تھے لیکن بعد میں وہ وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
سینکڑوں عسکریت پسند جو بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے حملے کے وقت ان کے سامنے پولیس کچھ بھی نہ کر سکی۔
فوجی عہدیداروں کے مطابق موصل شہر کا مغربی علاقہ اب عسکریت پسندوں کے قبضہ میں ہے جو اب مسلسل جنوب کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں، جہاں فوجی تنصیبات واقع ہیں۔
اس سے قبل پیر کو گورنر نجفی نے ٹیلی ویژن کے ذریعے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ عسکریت پسندوں کے خلاف لڑیں جن کا عراق میں اثر بڑھ رہا ہے۔
عراق کی سکیورٹی فورسز عسکریت پسندوں کی ملک میں بڑھتی ہوئی کارروائیوں کو روکنے کی کوششوں میں ناکام رہیں۔ اس سے قبل اس سال باغیوں نے فلوجا شہر پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔
عراق اس وقت 2008ء کے بعد سے بدترین تشدد کے واقعات سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق اس سال اب تک ساڑھے چار ہزار لوگ پر تشدد واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 900 سے زائد افراد گزشتہ ماہ جان گنوا چکے ہیں۔
عہدیداروں نے منگل کو بتایا کہ مسلح باغیوں نے دارالحکومت بغداد سے 350 کلو میڑ شمال میں موصل شہر میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری لڑائی کے بعد رات گئے صوبائی حکومت کے صدر دفتر پر قبضہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق شمالی صوبے نینوا کے گورنر عثیل نجفی عمارت کے اندر محصور ہو گئے تھے لیکن بعد میں وہ وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
سینکڑوں عسکریت پسند جو بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے حملے کے وقت ان کے سامنے پولیس کچھ بھی نہ کر سکی۔
فوجی عہدیداروں کے مطابق موصل شہر کا مغربی علاقہ اب عسکریت پسندوں کے قبضہ میں ہے جو اب مسلسل جنوب کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں، جہاں فوجی تنصیبات واقع ہیں۔
اس سے قبل پیر کو گورنر نجفی نے ٹیلی ویژن کے ذریعے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ عسکریت پسندوں کے خلاف لڑیں جن کا عراق میں اثر بڑھ رہا ہے۔
عراق کی سکیورٹی فورسز عسکریت پسندوں کی ملک میں بڑھتی ہوئی کارروائیوں کو روکنے کی کوششوں میں ناکام رہیں۔ اس سے قبل اس سال باغیوں نے فلوجا شہر پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔
عراق اس وقت 2008ء کے بعد سے بدترین تشدد کے واقعات سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق اس سال اب تک ساڑھے چار ہزار لوگ پر تشدد واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 900 سے زائد افراد گزشتہ ماہ جان گنوا چکے ہیں۔