عراق: کار بم دھماکوں میں 13 افراد ہلاک

فائل فوٹو

عراق میں دہشت گردانہ واقعات کے باعث بدامنی کا سامنا ہے اور ملک کے شیعہ اور سنی گروپوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی میں حالیہ مہینوں میں شدت آئی ہے
عراقی پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں اور اس سے باہر ہونے والے کار بم حملوں کے ایک نئے سلسلے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے۔

پیر کے روز بغداد کے جنوب میں تقریباً 30 کلومیٹر دور، محمدیہ کے قصبے میں، دو دھماکے ہوئے جن میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے، جب کہ دارالحکومت کے مشرقی اور شمالی علاقوں میں ہونے والے کار بم حملوں میں مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے۔

ایک اور واقعے میں، مغربی بغداد میں پولیس نے تین افراد اور ایک خاتون کی لاش برآمد کی ہے، جس کے بارے میں عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اُن کے جسموں پر ’اذیت رسانی کے نشانات‘ ہیں۔ ہلاک شدگان کے لیے بتایا گیا ہے کہ اُن کی ہلاکت سر میں گولیاں لگنے کے باعث واقع ہوئی۔

وزارتِ دفاع نے بتایا ہے کہ پیر ہے کےمغربی صوبہٴانبار میں رات میں ہونے والی ایک فوجی کارروائی کے دوران 57 شدت پسند ہلاک ہوئے۔ حکومتی افواج اور اتحادی قبائل سے تعلق رکھنے والی ملیشیا ایک ماہ سے زائد مدت سے القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کے خلاف نبردآزما رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق یہ دھماکے شہر کے مختلف علاقوں میں ہوئے۔

عراق میں دہشت گردانہ واقعات کے باعث بدامنی کا سامنا ہے اور ملک کے شیعہ اور سنی گروپوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی میں حالیہ مہینوں میں شدت آئی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق عراق میں گزشتہ سال 9000 لوگ پر تشدد کارروائیوں میں ہلاک ہوئے جن میں 8000 عام شہری تھے۔