عراق میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم ازکم 62 افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق جمعرات کو علی الصبح بغداد میں صدر شہر کے ایک مصروف بازار میں یہ دھماکا ایک ٹرک میں رکھے گئے بارودی مواد سے کیا گیا۔
جمیلہ مارکیٹ پھلوں اور سبزیوں کی خریدو فروخت کا بازار ہے اور دھماکے کے وقت یہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں متعدد کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اس واقعے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی ہے جو اس سے قبل بھی شیعہ آبادی پر ایسے ہلاکت خیز حملے کر چکا ہے۔
صدر نامی شہر میں بھی شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت آباد ہے۔
داعش نے گزشتہ سال سے عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلافت کا اعلان کر رکھا ہے اور سنی انتہا پسندوں کے اس گروہ کے شدت پسند دیگر فرقوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف تشدد کرتے آرہے ہیں۔
امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف عراق اور شام میں فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں جس کے بعد گو کہ اس کی پیش قدمی تو سست ہو گئی ہے لیکن اب بھی یہ خاصی مزاحمت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔