اسلام آباد اور تہران نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان اور ایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
دونوں ملکوں میں یہ اتفاق رائے پاکستان اور ایران کے وزرائے داخلہ کے درمیان پیر کو اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ میں سامنے آیا ہے۔
ایران کے وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی ایران کےایک نورکنی وفد کےساتھ پاکستان کے ایک روزہ دورے پر پیر کواسلام آباد پہنچے جہاں انہوں نے پاکستانی ہم منصب شیخ رشید سے ملاقات کی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
بعد ازاں ایرانی وزیر داخلہ نے اپنے وفد کے ہمر اہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان وفود کی سطح پر وزارت داخلہ میں ہونے والے مذاکرت میں علاقائی سکیورٹی کی صورتحال اور افغانستان میں ممکنہ انسانی المیے سمیت دیگر اہم امور بات چیت ہوئی ۔ اس کے علاوہ پاک ایران سرحد پر باڑ کی تنصیب کا کام جلد از جلد مکمل کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلہ پر بھی بات چیت ہوئی۔ حال ہی میں بلوچستان میں ہونے والے عسکریت پسندی کے بعض واقعات کے بعد مبصرین ایرانی وزیر داخلہ کے دورے کو اہم قرار دے رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران کے وزیر داخلہ پاکستان کا دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کےبعد اس بات کا امکان پیدا ہوگیا ہے کہ اسلام آباد اور تہران سرحد کے آرپار عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایرانی وزیر داخلہ نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں اضافے کو افسوسناک قراردیتے ہوئے اس کے خاتمے کےلیے مشتر کہ تعاون پر زور دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتاہے ۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیر کو پاکستانی اور ایرانی وزرائے داخلہ کے درمیان ہونے والی بات چیت کا محور بارڈر مینجمنٹ رہا ہے، تاکہ ایسے عسکریت پسندوں کا سدباب کیا جاسکے جو پاک ایران سرحد کے آرپار دونوں ممالک میں عسکریت پسندی کی کارروائیوں کے مرتکب ہوتے ہیں۔
اعزاز چودھری کا کہنا ہے کہ ایران پاکستان کا ہمسایہ دوست ملک ہے، لیکن بعض عناصردونوں ملکوں کے درمیان عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے ذریعے غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ حال ہی میں پنجگور میں ، جو ایران کی سرحد کے نہایت قریب واقع ہے، عسکریت پسندی کا واقعہ پیش آیا؛ جبکہ ایران میں بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ اعزاز چودھری نے کہا کہ اس وجہ سے پاکستان اور ایران بارڈر مینجمنٹ بہتر بنانا چاہتے ہیں تاکہ باہمی تعاون کے ذریعے ایسے عسکریت پسندوں کا تدارک کیا جا سکے جو ایران سے پاکستان آکر یا پاکستان سے ایران جا کر بدامنی پھیلاتے ہیں۔
SEE ALSO: پنجگور اور نوشکی میں دہشت گردوں کے حملوں میں 7 فوجی ہلاک، 13 حملہ آور بھی مارے گئےایران کے وزیر داخلہ احمد وحیدی کے دورے سے پہلے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے وزیرِ داخلہ پرنس عبدالعزیز بن سعود بن نائف نے پاکستان کا دورہ کیا اور وزیر داخلہ شیخ رشید سے ملاقات کے علاوہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنر ل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔
اعزاز چودھری کا کہنا ہے کہ ان دوروں کا تعلق خطے میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے ابھرتے ہوئے خطرے سے نمنٹے کے لیے مشترکہ کوششوں سے ہے تاکہ مجموعی طور پر خطے میں خصوصاً افغانستان میں ایسی صورتحال پیدا نہ ہو کہ دہشت گرد تنظیمیں دوبار ہ جڑ پکڑ سکیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان ، ایران اور سعودی عرب اور اس کے اتحادی خلیجی ممالک کے درمیان کسی بھی تنازع میں غیر جانبدار ہا ہے۔ یمن کا حوالہ دیتے ہوئے، اعزاز چودھری کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے خصوصی تعلقات ہیں اس لیے یہ بات قابل فہم ہے کہ جب سعودی عرب کے خلاف کوئی میزائل آتا ہے تو پاکستان کو تشویش ہوتی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ جب سعودی عر ب اور ایران کے مابین کوئی غلط فہمی پیداہوتی ہے تو ہمیں افسوس ہوتا ہے۔