ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکہ کے متوقع نئے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے ایران کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں واپس آ جائیں۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی 'ارنا' کے اتوار کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق حسن روحانی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے پاس اب ماضی کی غلطیاں سدھارنے اور عالمی معاہدوں کی پاسداری کا موقع ہے۔
خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت کے دوران امریکہ اور ایران کے تعلقات میں تناؤ رہا ہے۔ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے 2018 میں الگ ہو گئے تھے جس کے بعد ایران پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔
حسن روحانی نے مزید کہا کہ تمام تر امریکی دباؤ اور اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران کے عوام نے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
اتوار کو ایک ٹوئٹ میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ نئی بائیڈن انتظامیہ، ایران سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کے طرز عمل کو ترک کرتی ہے یا نہیں۔
The American people have spoken.And the world is watching whether the new leaders will abandon disastrous lawless bullying of outgoing regime—and accept multilateralism, cooperation & respect for law.Deeds matter mostIran%27s record: dignity, interest & responsible diplomacy.
— Javad Zarif (@JZarif) November 8, 2020
ایران پر امریکی پابندیاں عائد ہونے سے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچا تھا جب کہ کرونا وبا کے باعث بھی اس کی معاشی صورتِ حال دگرگوں ہے۔
رواں سال کے آغاز پر بھی دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے اور معاملات جنگ کی نہج پر پہنچ گئے تھے۔
خیال رہے کہ جو بائیڈن اُس وقت نائب صدر تھے جب 2015 میں امریکہ نے دیگر پانچ عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں پابندیاں نرم کرنے کے عوض جوہری پروگرام کو محدود کرنے کی شرط تھی۔
بائیڈن مختلف مواقع پر یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ دوبارہ اس معاہدے میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔