دل کی تکلیف میں مبتلا ایک کم سن ایرانی بچی بالآخر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ منگل کو امریکہ کے پورٹ لینڈ اسپتال پہنچ گئی جہاں اس کا علاج کیا جائے گا۔
چار ماہ کی فاطمہ رشد کے والدین کو گزشتہ ہفتے ہی ایران سمیت سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر امریکہ داخلے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ عارضی پابندی کے باعث ویزہ نہیں مل سکا تھا۔
تاہم ایک امریکی جج کی طرف سے اس حکم نامے کو معطل کیے جانے کے بعد بچی کے لیے فوری طور پر ویزہ جاری کیا گیا۔
پورٹ لینڈ میں مقیم فاطمہ کے چچا صمد تیغزادہ امریکی شہری ہیں اور انھوں نے بتایا کہ ایران میں ڈاکٹروں نے بچی کے دل کی نقص کو دور کرنے کے لیے فوری ایک آپریشن کا مشورہ دیا تھا بصورت دیگر وہ زندگی کی باز ہار جائے گی۔
ڈورنبیکر چلڈرن ہاسپٹل میں بچوں کے امراض قلب کی عبوری سربراہ ڈاکٹر لوری ارمزبائی کا کہنا تھا بچی کے مختلف تجزیے کیے گئے ہیں جس سے اس کے فوری علاج کی ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔
اوریگن سے ڈیموکریٹ سینیٹر جیف مرکلی نے فاطمہ اور اس کے اہل خانہ کے لیے ویزے کے حصول کو ممکن بنانے میں امیگریشن وکلا اور نیویارک کے گورنر اینڈریو کیومو کے ساتھ مل کر کوششیں کی تھیں۔
اسپتال نے ایک بیان میں بچی کا خاندان ان تمام افراد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے جنہیوں نے اس سفر کو ممکن بنایا۔ "خاص طور پر کانگرس کے وفد، اوریگن اور نیویارک کے گورنرز کے ممنون ہیں۔"
ڈاکٹر ارمزبے کے مطابق بچی کی یہ حالت "اس کے پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان" سے ہوئی لیکن ابھی وقت ہے کہ یہ نقص دور کیا جا سکے۔