ایران: واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار کی بند کمرے میں پیشی

فائل

مئی میں ہونے والی کارروائی کی طرح، عدالت کی عمارت کے دروازے کے سامنے موجود نامہ نگاروں نے رضائیاں، اُن کی وکیل یا دیگر ملزمان کوسماعت میں شرکت کے لیے آتے ہوئے نہیں دیکھا

’واشنگٹن پوسٹ‘ کے نامہ نگار، جیسن رضائیاں، جن پر جاسوسی کا الزام عائد ہے، پیر کے روز تہران کی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، جس مقدمے کی کارروائی بند کمرے میں ہوتی ہے۔ یہ بات سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، ’اِرنا‘ نے بتائی ہے۔

انتالیس برس کے رضائیاں، ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے تہران کے بیورو چیف ہیں، جن کی پاسداران انقلاب عدالت کے سامنے 26 مئی کو بند کمرے کی پیشی ہوئی تھی۔ اُن پر اسلامی جمہوریہ کے خلاف جاسوسی اور پروپیگنڈا کا الزام ہے؛ جس بات پر امریکی اہل کاروں، واشنگين پوسٹ اور حقوق انسانی کے گروپوں کی جانب سے نکتہ چینی کی گئی ہے۔

رضائیاں اور اُن کی بیوی، یگانے صالحی اور دو فوٹو جرنسلٹوں کو 22 جولائی کو تہران میں حراست میں لیا گیا تھا۔ رضائیاں کے علاوہ باقی سب کو رہا کر دیا گیا تھا۔ وہ 300 سے زائد دِنوں سے قید ہیں۔

ارنا نے بتایا ہے کہ پیر کے روز پیشی کے دوران عدالت میں رضائیاں کے ہمراہ حراست میں لیے گئے تمام افراد موجود تھے۔

خبر میں اُن دونوں ملزمان کی شناخت نہیں بتائی گئی۔ تاہم، رضائیاں کی وکیل، لیلہ احسن نے اس سے قبل بتایا تھا کہ صالحی اور دو میں سے ایک فوٹو جرنلسٹ کو بھی مقدمے کا سامنا ہے۔

مئی میں ہونے والی کارروائی کی طرح، عدالت کی عمارت کے دروازے کے سامنے موجود نامہ نگاروں نے رضائیاں، اُن کی وکیل یا دیگر ملزمان کوسماعت میں شرکت کے لیے آتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ایران میں، عموماً عدالتی کارروائی کے لیے لائے گئے سنگین ملزمان کو عمارت کے خفیہ راستے سے کمرہ عدالت لایا جاتا ہے، جہاں عام لوگوں کی رسائی نہیں ہوتی۔

رضائیاں ایران و امریکہ کی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ وہ امریکہ میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ ایران دوسرے ملکوں کے شہریوں کو اپنا شہری نہیں مانتا۔

صالحی ابوظہبی میں اخبار ’دِی نیشنل‘ کے نمائندے ہیں۔ پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، وہ ایران میں ہیں جب کہ اُن پر بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی ہے۔