ریسلنگ کی امریکی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کے روز لاس انجلیس میں ایرانی پہلوانوں کی غیرموجودگی کے باعث، امریکی پہلوانوں سے مقابلے کے لیے، اب روسی اور کینیڈا کے اولمپکس کے کھلاڑیوں کو بلایا جارہا ہے۔
واشنگٹن —
امریکی محکمہ خارجہ نے ایران کی اُن اخباری رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو لاس انجلیس میں ہونے والے دنگل سے قبل، امریکہ نے ایرانی پہلوانوں کی ٹیم کو ملک بدر کردیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کے فارسی نیوز نیٹ ورک کو بتایا ہے کہ اُن کی روانگی کے معاملے سے امریکی حکام کا کوئی تعلق نہیں۔
کُشتی کے پہلوانوں نے بدھ کو نیو یارک سٹی کے گرانڈ سینٹرل اسٹیشن میں ایک نمائشی میچ میں امریکی ٹیم کو شکست دی اور اچانک ملک روانہ ہوگئے۔
اٹھارہ ایرانی پہلوانوں میں سے کسی کو بھی ’وائس آف امریکہ‘ سےباضابطہ بات چیت کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم، ذرائع نے بتایا کہ اُن کے قبل از وقت روانگی کا سبب ملک کا سیاسی دباؤ اور لاس انجلیس میں کھیل میں شرکت کے باعث ایران مخالف احتجاج بھڑک سے متعلق ڈر خوف تھا۔
دس برس میں ایرانی پہلوانوں کا امریکہ کا یہ پہلا دورہ تھا۔
اِن نمائشی میچوں کا مقصد کُشی کے قدیمی کھیل کی طرف دھیان مبذول کرنا تھا، جس سے قبل بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے 2020ء میں ہونے والے موسم گرما کے کھیلوں میں کُشتی کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
امریکہ کی ریسلنگ کی تنظیم نے نیو یارک میں ہونے والے کھیل کو ’نمایاں مقابلہ‘ قرار دیتے ہوئے ایرانی ریسلنگ فیڈریشن کا شکریہ ادا کیا۔ کُشتی کی امریکی تنظیم نے بتایا ہے کہ ایرانیوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ اولمپکس میں اس کھیل کو شامل رکھنے کے عزم پر قائم ہیں۔
ریسلنگ کی امریکی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کے روز لاس انجلیس میں ایرانی پہلوانوں کی غیرموجودگی کے باعث، امریکی پہلوانوں سے مقابلے کے لیے، اب روسی اور کینیڈا کے اولمپکس کے کھلاڑیوں کو بلایا جارہا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کے فارسی نیوز نیٹ ورک کو بتایا ہے کہ اُن کی روانگی کے معاملے سے امریکی حکام کا کوئی تعلق نہیں۔
کُشتی کے پہلوانوں نے بدھ کو نیو یارک سٹی کے گرانڈ سینٹرل اسٹیشن میں ایک نمائشی میچ میں امریکی ٹیم کو شکست دی اور اچانک ملک روانہ ہوگئے۔
اٹھارہ ایرانی پہلوانوں میں سے کسی کو بھی ’وائس آف امریکہ‘ سےباضابطہ بات چیت کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم، ذرائع نے بتایا کہ اُن کے قبل از وقت روانگی کا سبب ملک کا سیاسی دباؤ اور لاس انجلیس میں کھیل میں شرکت کے باعث ایران مخالف احتجاج بھڑک سے متعلق ڈر خوف تھا۔
دس برس میں ایرانی پہلوانوں کا امریکہ کا یہ پہلا دورہ تھا۔
اِن نمائشی میچوں کا مقصد کُشی کے قدیمی کھیل کی طرف دھیان مبذول کرنا تھا، جس سے قبل بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے 2020ء میں ہونے والے موسم گرما کے کھیلوں میں کُشتی کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
امریکہ کی ریسلنگ کی تنظیم نے نیو یارک میں ہونے والے کھیل کو ’نمایاں مقابلہ‘ قرار دیتے ہوئے ایرانی ریسلنگ فیڈریشن کا شکریہ ادا کیا۔ کُشتی کی امریکی تنظیم نے بتایا ہے کہ ایرانیوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ اولمپکس میں اس کھیل کو شامل رکھنے کے عزم پر قائم ہیں۔
ریسلنگ کی امریکی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کے روز لاس انجلیس میں ایرانی پہلوانوں کی غیرموجودگی کے باعث، امریکی پہلوانوں سے مقابلے کے لیے، اب روسی اور کینیڈا کے اولمپکس کے کھلاڑیوں کو بلایا جارہا ہے۔