ایران: اسیر امریکی صحافی، سماعت 26 مئی سے

فائل

امریکہ، آزادی صحافت کے گروہ اور ’واشنگٹن پوسٹ‘ سب نے رضائیاں کی جاری حراست پر نکتہ چینی کی ہے، جب کہ پچھلے نو ماہ سے اُنھیں بغیر الزامات عائد کیے قید رکھا گیا

تقریباً ایک سال سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر نے والے امریکی نامہ نگار، جن پر باقی باتوں کے علاوہ جاسوسی کا الزام ہے، اگلے ہفتے عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔

سرکاری میڈیا نے منگل کو بتایا کہ تہران میں ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے بیورو چیف، جیسن رضائیاں کے خلاف مقدمے کی باضابطہ کارروائی کا آغاز 26 مئی سے ہوگا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے، ’اے ایف پی‘ نے وکلا کے حوالے سے بتایا ہے کہ اپنی بیوی اور ایک اور فرد کے ہمراہ، رضائیاں عدالت کے روبرو پیش ہوں گے، جن تینوں کو گذشتہ سال جولائی میں تہران میں حراست میں لیا گیا تھا، اور عین ممکن ہے کہ اُسی روز سے ہی سماعت شروع ہوجائے، جس کا دارومدار دستیاب وقت پر ہوگا۔

امریکہ، آزادی صحافت کے گروہ اور ’واشنگٹن پوسٹ‘ سب نے رضائیاں کی جاری حراست پر نکتہ چینی کی ہے، جب کہ پچھلے نو ماہ سے اُنھیں بغیر الزامات عائد کیے قید رکھا گیا۔
اُن کے اہل خانہ اور ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے منتظم ایڈیٹر، مارٹی بَرون نے بھی رضائیاں کے خلاف روا رکھی جانے والی قدغنوں کا ذکر کیا ہے، جنھیں، اپنے وکیل تک سے ملنے کی اجازت نہیں۔

گذشتہ ماہ، امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا تھا کہ لگائے گئے چار الزامات ’واضح طور پر مضحکہ خیز‘ ہیں، جب کہ وائٹ ہاؤس نے مطالبہ کیا تھا کہ اِنھیں مسترد کیا جانا چاہیئے۔

سزا کی صورت میں، رضائیاں کو زیادہ سے زیادہ 10 سے 20 برس قید ہوسکتی ہے۔

سلامتی افواج کی جانب سے تہران میں اُن کے گھر پر چھاپے کے دوران، اُنھیں، اُن کی بیوی اور صحافی، یگانے صالحی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ صالحی کو ضمانت میں رہا کیا گیا ہے، لیکن رضائیاں ابھی تک زیرِ حراست ہیں۔