امریکہ جوہری معاہدے پر عمل کرنے میں’ناکام رہا‘: علی خامنہ ای

فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ کئی بین الاقوامی کمپنیاں اب بھی امریکی تعزیرات کے خوف سے تہران کے ساتھ کاروبار کرنے کے حوالے سے جھجک رہی ہیں۔

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے الزام لگایا کہ امریکہ جوہری معاہدے پر پوری طرح سے عمل کرنے میں نا کام رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی بین الاقوامی کمپنیاں اب بھی امریکی تعزیرات کے خوف سے تہران کے ساتھ کاروبار کرنے کے حوالے سے جھجک رہی ہیں۔

ان کی طرف سے یہ بیان ایران کے نئے سال کے آغاز کے موقع پر سامنے آیا۔ واضح رہے کہ ایرانی رہبر اعلیٰ کا یہ بیان صدر اوباما کی طرف سے برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین، روس اور امریکہ کے ساتھ (جوہری) معاہدہ طے پانے پر تہران کے لیے مبارک باد کے بعد سامنے آیا۔

معاہدے کے تحت ایران پر جوہری ہتھیار بنانے پر پابندی ہو گی اور اس کے عوض ایران پر طویل عرصے سے تیل کی برآمدات سمیت کئی دیگر شعبوں پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

یہ معاہدہ یکم جنوری سے موثر ہوا جس کے بعد ایران میں کئی سالوں کی کساد بازاری، بے روزگاری اور افراط زر کے بعد معاشی بحالی کی توقع کی جا رہی ہے۔

تاہم یہ پابندیاں ایک ایسے وقت ختم ہوئیں جب عالمی منڈی میں تیل کی پیداوار طلب سے بڑھ گئی ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اس صورت حال نے ایران کے منافع اور اقتصادی ترقی کو محدود کر دیا ہے۔

خامنہ ای کے خطاب کا محور زیادہ تر ان کے بقول مغربی ممالک کے بینکوں میں اپنے اثاثے واپس لینے سے متعلق تھا جو مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں کی وجہ سے کئی سالوں سے منجمد تھے۔

انہوں نے کہا کہ"جب ہم اس معاملے کے جاننے کے بارے میں تحقیقات کرتے ہیں کہ یہ کیا مسئلہ ہے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ (یہ بینک) امریکہ سے خائف ہیں"۔

صدر اوباما نے ہفتے کو اس معاہدے کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے ایران کے لیے عالمی معیشت میں دوبارہ شامل ہونا ممکن ہو گیا ہے۔