’جوہری سمجھوتا، ٹرمپ کے مؤقف سے غیرملکی سرمایہ کاری نہیں رُکے گی‘

فائل

یہ بات ایران کے پیٹرول کے معاون وزیر نے کہی ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ 70 ارب ڈالر کے ٹھیکے دستیاب ہیں، اور یہ کہ 21 مارچ سے قبل، اِن میں سے متعدد ٹھیکوں کا اجرا ہوگا اور یہ دیے جا چکے ہوں گے

ایران کا کہنا ہے کہ جوہری سمجھوتے پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے اختیار کردہ سخت مؤقف ’’ہچکی کا دورہ ‘‘ہے، جو گزر جائے گا، جس کا ایران کے توانائی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ایران کے پیٹرول کےمعاون وزیر، امیر حسین زمانینیہ نے یہ بات جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ’ایل این جی اور گیس پارٹنرشپ‘ کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ایران کے پاس دنیا کے قدرتی گیس کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ لیکن، وہ عالمی مارکیٹ میں صرف ایک فی صد رسد فراہم کرتا ہے۔ مشترکہ مربوط ’پلان آف ایکشن‘ کے تحت، جوہری پروگرام پر کنٹرول حوالے کرنے کے عوض، پچھلے سال ایران پر چند تعزیرات اٹھالی گئی تھیں۔

اب اس شعبے کی تعمیر کے لیے ایران غیر ملکی سرمایہ کاری کی تلاش میں ہے۔

زمانینیہ نے بدھ کے روز اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں تک تیل اور گیس کی صنعت اور سمجھوتے پر اعتماد کا تعلق ہے، یہ وقت گزر جائے گا اور واشنگٹن کی باتوں کی بنا پر پیدا ہونے والے تمام غیر یقینی حالت ختم ہوجائے گی‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ 70 ارب ڈالر کے ٹھیکے دستیاب ہیں، اور یہ کہ 21 مارچ سے قبل، اِن میں سے متعدد ٹھیکوں کا اجرا ہوگا اور یہ دیے جا چکے ہوں گے۔

امریکی صدر کے طور پر ڈونالڈ ٹرمپ کے انتخاب کے بعد ایران کے منصوبے خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران، اُنھوں نے عہد کیا تھا کہ وہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے طے کیے گئے جوہری سمجھوتے کو ختم کر دیں گے، اور ایران کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لایا جائے گا۔

بدھ کو ٹرمپ نے معاہدے پر اپنی تنقید دہرائی، اور اسے ’’اب تک طے ہونے والا بُرا ترین سمجھوتا‘‘ قرار دیا۔