ایران کی سخت گیر عدلیہ نے جمعے کے روز مرحوم صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی کو حزب مخالف کی ویب سائٹ کلمہ پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اورسپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اورعدلیہ کے خلاف جھوٹ پھیلانے کے جرم میں جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
ایران کی اسلامی جمہوریہ19مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل اصلاحات کی حامی حزب اختلاف پر اپنے دباؤ میں اضافہ کر رہی ہے۔
عملیت پسند صدر حسن روحانی کے سخت گیر مخالفین کو توقع ہے کہ وہ مئی کے انتخابات میں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ویب سائٹ کلمہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فائزہ ہاشمی کو عدلیہ اور سپاسداران انقلاب پر تنقیدی تبصروں کی بنا پر ایک بار پھر چھ مہینوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے ۔
عدالتی عہدے داروں نے اس پر فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
55 سالہ فائزہ ہاشمی خواتین کے حقوق کی ایک سرگرم کارکن اور سابقہ پارلیمنٹ کی رکن ہیں۔ ان کے پاس فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے 21 دن کی مہلت ہے۔
انہیں سن 2012 میں بھی حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے کے جرم میں چھ مہینوں کے لیے جیل بھیجا گیا تھا۔
سن 2009 میں فائزہ ہاشمی کو اس وقت کے صدر محمود احمدی نجاد کے انتخابات میں دوبارہ صدر بننے کے خلاف ایک مظاہر ے میں شرکت کی بنا پر مختصر وقت کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔
فائزہ ہاشمی کے والد اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی ارکان میں شامل تھے اور وہ انقلابی راہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی کے قریبی ساتھی تھے۔ ان کا انتقال جنوری میں ہوا تھا۔
روحانی کے ساتھیوں نے سوشل میڈیاکے خلاف پکڑ دھکڑ اور انتخابات سے پہلے کم ازکم 15 اعتدال پسند سرگرم کارکنوں کی گرفتاری پر نکتہ چینی کی ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ روحانی اپنی دوسری مدت کے لیے یہ انتخاب جیت جائیں گے۔
ویب سائٹ کلمہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے نائب سربراہ علی مطہری نے عدلیہ اور انٹیلی جینس وزارت کی مذمت کرتے ہوئے ان سے گرفتاریوں کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔