ایران کا اپنے سیٹلائٹ کی لانچنگ میں ناکامی کا اعتراف

ایران کے سپیس سینٹر کی سیٹلایٹ سے لی جانے والی تصویر سے اس کے حالیہ راکٹ لانچنگ کی ناکامی کا پتا چل رہا ہے۔ 29 اگست 2019

ایران نے پچھلے ہفتے اپنے راکٹ تجربے کی ناکامی سے متعلق سیٹلایٹ تصاویر منظرعام پر آنے کے بعد پہلی بار یہ کہا ہے کہ امام خمینی سپیس سینٹر سے اس کا راکٹ تیکنیکی خرابی کے باعث اڑتے وقت تباہ ہو گیا تھا۔

حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے پہلی بار یہ اعتراف کیا کہ جمعرات کے روز ایران کا راکٹ پھٹ کر تباہ ہوگیا تھا۔ ایران کی جانب سے سیٹلایٹ لانچ کرنے کے اس منصوبے پر امریکہ نے نکتہ چینی کی تھی۔

ربیعی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ پر بھی نکتہ چینی کی جس میں راکٹ پھٹنے کے بعد امریکہ کے ایک جاسوس سیٹلایٹ کی ایک تصویر شامل تھی۔

ایران کے سپیس سینٹر پر یہ تیسرا ناکام راکٹ لانچ ہے جس نے ایران کے خلائی پروگرام سے متعلق تخریب کاری کے شبہات پیدا کر دیے ہیں۔

تاہم ایران کے ترجمان نے ان شبہات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ یہ ایک تکنیکی نوعیت کا معاملہ تھا اور اس ناکامی کی وجہ بھی تکنیکی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ماہرین کی بھی متفقہ طور پر یہی رائے ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ دھماکہ لانچ پیڈ پر ہوا اور اس وقت تک لانچ پیڈ پر کوئی سیٹلائٹ منتقل نہیں کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ ٹیسٹ سائٹ پر ہوا نہ کہ لانچ سائٹ پر۔

جمعے کے روز صدر ٹرمپ کی جانب سے سامنے لائی جانے والی تصویر خفیہ نگرانی کرنے والی ایک امریکی انٹیلی جینس ادارے نے اتاری تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوٹو میں بائیں طرف کونے میں اوپر کی جانب نظر آنے والی ایک سیاہ مستطیل کے ذریعے غالباً خفیہ معلومات کو چھپایا گیا تھا۔

امریکہ یہ الزام لگاتا ہے کہ اس طرح کے سیٹلائٹ لانچ کرنے کی سرگرمیاں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے جس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں سے باز رہے جن کا تعلق جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائلوں سے ہو۔

ایران عرصہ دارز سے یہ کہہ رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا اور اس کے سیٹلائٹ اور راکٹ تجربات کا تعلق فوجی معاملات سے نہیں ہے۔

ایران یہ بھی کہہ چکا ہے کہ اس نے سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں کی کیونکہ تہران نے ایسا کوئی تجربہ ہی نہیں کیا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے معاہدے سے الگ ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ امریکہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کر دی ہیں جن میں اس کی تیل کی صنعت بھی شامل ہے۔

ایران نے حالیہ دنوں میں خود کو عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدے سے الگ کرنا شروع کر دیا ہے، جب کہ وہ یہ کوشش بھی کر رہا ہے کہ یورپ اس کا تیل بیرون ملک بیچنے میں اس کی مدد کرے۔