ایرانی حکومت شہریوں کو احتجاج کی اجازت دے، صدر اوباما

ایرانی حکومت شہریوں کو احتجاج کی اجازت دے، صدر اوباما

امریکی صدر براک اوباما نے پرامن احتجاج کرنے والے شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے پر ایرانی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔

منگل کے وز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ایرانی شہریوں کو اپنے خیالات، خدشات اور ایک ذمہ دار حکومت کے حصول کی خواہش کے اظہار کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ایرانی شہری اپنے جذبات کے اظہار کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ ایک جانب تو ایرانی حکومت مصر میں آنے والی تبدیلی کا خیرمقدم کررہی ہے اور دوسری جانب اس کی جانب سے اپنے ملک میں جمع ہونے والے پرامن مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون کیا جارہا ہے۔

امریکی صدر نے "مصر سے آنے والے سگنلز کو درست" قرار دیتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی حدود میں ہونے والے پرامن مظاہروں کے جواب میں پرامن ردِعمل ظاہر کریں۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ مصر میں اب بھی بہت سا کام ہونا باقی ہے، تاہم ان کے بقول اب تک جو کچھ ہوا ہے "وہ مثبت ہے"۔

داخلی امور پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے اپنی انتظامیہ کی جانب سے پیر کے روز پیش کیے جانے والے بجٹ کی حمایت کی۔ صدر اوباما نے کہا کہ مجوزہ بجٹ سے امریکی حکومت کو بالکل اسی طرح اپنے وسائل میں رہتے ہوئے خرچ کرنے کا پابند بنانے میں مدد ملے گی جس طرح عام امریکی خاندان اپنی آمدن دیکھتے ہوئے اخراجات کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 7ء3 کھرب ڈالرز مالیت کے مجوزہ بجٹ میں کئی تلخ فیصلے کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر کٹوتیاں تجویز کی گئی ہیں تاکہ ان کے بقول مالیاتی سال کے آخر تک حکومتی اخراجات اور محصولات کی وصولی میں توازن پیدا کیاجاسکے۔

صدر اوباما نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تجاویز شامل ہیں۔

امریکی صدر نے اپنی پریس کانفرنس میں ڈیمو کریٹس اور ری پبلکنز سے مشترکات کی بنیاد پر اکٹھے ہو کر کام کرنے کی اپیل بھی کی۔

واضح رہے کہ ایوانِ نمائندگان میں اکثریت رکھنے والے ری پبلکنز اوباما انتظامیہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ تجاویز پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔ ری پبلکنز کا موقف ہے کہ مجوزہ بجٹ میں مالیاتی خسارہ میں کمی لانے کیلیے خاطر خواہ اقدامات تجویز نہیں کیے گئے۔

صدر اوباما کی جماعت ڈیمو کریٹس اب بھی سینیٹ میں اکثریتی جماعت ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان موجود واضح اختلافات کو دیکھتے ہوئے قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ اس بار وفاقی بجٹ کی منظوری میں معمول سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔