ایرانی صدر کی یہودیوں کو نئے سال کی مبارک باد

فائل

ایرانی صدر کا یہ بیان 'ٹوئٹر' پر ان کے فارسی زبان کے اکاؤنٹ پر جاری نہیں کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے اس پیغام کا مخاطب ایران میں مقیم یہودی نہبں بلکہ صرف بین الاقوامی برادری تھی۔

ایران کے صدر محمد حسن روحانی نے دنیا بھر کے یہودیوں کو نئے یہودی سال کے آغاز کی مبارک باد دی ہے۔

پیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر اپنے پیغام میں ایرانی صدر نے اپنے دعائیہ پیغام میں کہا ہے کہ خدا کرے کہ اسلام اور یہودیت کی مشترکہ ابراہیمی بنیاد دونوں مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان امن، مفاہمت اور احترام کے فروغ کا سبب بن سکے۔

ایرانی صدر کا یہ بیان 'ٹوئٹر' پر ان کے فارسی زبان کے اکاؤنٹ پر جاری نہیں کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی برادری ان کے اس پیغام کا ہدف تھی۔

ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ طے پانے کےبعد سے ایران اور مغربی ملکوں کے مابین اعلیٰ سطحی روابط کا آغاز ہوا ہے جس کےنتیجے میں ایران کی دنیا میں کئی عشروں طویل تنہائی کے خاتمے کی امید پیدا ہوچلی ہے۔

اسرائیل اس جوہری معاہدے کی سخت مخالفت کر رہا ہے اور اسرائیلی حکومت امریکہ اور ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے دیگر ملکوں کی حکومتوں اور بااثر حلقوں کو معاہدے کے خلاف آواز اٹھانے پر آمادہ کرنے کے لیے سفارتی محاذ پر سر توڑ کوششیں کر رہی ہے۔

اسرائیل کی ان کوششوں کے توڑ کے لیے ایرانی حکومت اور اس کے اعلیٰ عہدیداران دنیا میں اپنا مثبت تاثر اجاگر کرنے کے لیے اس طرح کےبیانات جاری کر رہے ہیں۔

صدر حسن روحانی نے 2013ء میں برسرِ اقتدار آنے کے کچھ عرصے بعد بھی یہودیوں کو ان کے نئے سال کے آغاز کی مبارک باد دی تھی۔

حالیہ برسوں میں ایران کےو زیرِ خارجہ محمد جواد ظریف بھی 'ٹوئٹر' کے ذریعے اس طرح کے پیغامات جاری کرچکے ہیں جس کا بظاہر مقصد دنیا میں ایران کے بارے میں قائم منفی تاثرات کو زائل کرنا ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ ایران میں یہودی تین ہزار برس سے آباد ہیں لیکن 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد ایرانی یہودیوں کی اکثریت بیرونِ ملک ہجرت کرگئی تھی۔

لیکن ایک اندازے کے مطابق اب بھی ایران میں 20 ہزار سے زائد یہودی آباد ہیں۔

صدر روحانی کے پیش رو محمود احمدی نژاد کے دور میں ایرانی یہودیوں کو بعض مشکلات اور کشیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

لیکن معتدل نظریات کے حامل سمجھے جانے والے صدر روحانی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد ایران میں آباد یہودی برادری کے حالات میں بہتری آئی ہے اور ایرانی حکومت نے یہودی اسکولوں میں ہفتے کی چھٹی کرنے جیسے ان کے بعض دیرینہ مطالبات بھی تسلیم کیے ہیں۔