جوہری مذاکرات: توسیع سمجھوتے پر پہنچنے کا ’آخری‘ موقع

فائل

جرمن وزیر خارجہ، فرینک والٹر اسٹائن مائر نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عزائم کے بارے میں ’تمام تر شکوک دور کرنے‘ کا ثبوت پیش کرے

جرمنی کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کےلیے نومبر کی نئی ڈیڈلائن سےقبل کے چند ماہ پُرامن حل تک پہنچنے کا آخری موقع ہو سکتے ہیں۔

فرینک والٹر اسٹائن مائر نے ہفتے کے دِن ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عزائم کے بارے میں ’تمام تر شکوک دور کرنے‘ کا ثبوت دے۔


اُن کے بیان سے کچھ ہی گھنٹے قبل ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے مذاکرات کو 24 نومبر تک بڑھانے کا اعلان کیا۔

یورپی یونین کی امور خارجہ کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے ویانا میں ایک مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا، جس میں تعزیرات اٹھانے کے عوض ایران کے جوہری پروگرام کو ترک کرنے کے سلسلے میں حتمی سمجھوتے پر ’واضح پیش رفت‘ کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔

تاہم، ایران کے وزیر خارجہ (محمد جواد ظریف) نے فارسی میں بیان دہراتے ہوئے کہا کہ ’ابھی اصل معاملات پر اہمیت کے حامل کافی جھول موجود ہیں، جس بنا پر مزید وقت اور کوشش درکار ہوگی‘۔

گذشتہ نومبر میں طے پانے والے عبوری سمجھوتے کی میعاد اتوار، 20 جولائی کو ختم ہو رہی تھی۔

میعاد بڑھانے کی شرائط کے سلسلے میں، ایران کے لیے 2.8 بلین ڈالر مالیت کے اپنے منجمد اثاثوں تک رسائی ممکن ہوگی۔ اس کے بدلے، ایران کے لیے لازم ہوگا کہ طبی تحقیقی ری ایکٹر میں ایندھن کے طور پر استعمال کی خاطر اپنے افزودہ یورینئیم کے 20 فی صد ذخیرے کی تحلیل کے کام کو جاری رکھے۔

باجود اِس بات کے کہ ایران کے کچھ فنڈز پر پابندی ختم کی گئی ہے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ویانا سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی منجمد شدہ تیل کی آمدن کا ’زیادہ تر حصہ‘ رسائی سے منہا رہے گا۔


اور امریکی اہل کاروں نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ تر تعزیرات برقرار رہیں گی۔

گذشتہ فروری سے ایران امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمن اہل کاروں سے طویل مدت کے لیےجوہری سمجھوتا طے کرنے کے لیے مذاکرات کر رہا ہے، جس گروپ کو ’پی فائیو پلس ون‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔


اس ضمن میں، سب سے بڑی رکاوٹ یورینیئم کے افزودگی کے ایران کے حق کا معاملہ ہے، جس عمل کے ذریعے نیوکلیئر ری ایکٹرز کے لیے ایندھن پیدا ہو سکتی ہے، جو کہ جوہری بم بنانے کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے۔

امریکہ اور اُس کے مغربی اتحادی ایران پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ تاہم، ایران اس بات پر مصر ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام سختی سے پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔


ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں، فرانسسی وزیر خارجہ لورے فیبے نے کہا کہ فرانس کو توقع ہے کہ مذاکرات کی تاریخ میں توسیع کے باعث ایران کے لیے یہ گنجائش نکلی ہے کہ، بقول اُن کے، وہ ایک پائیدار سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے ’اہمیت کے حامل‘ اقدام کرے گا۔