مذاکرات، حتمی تاریخ میں مزید توسیع نہیں ہوگی: سفارتکار

فائل

سفارتکار نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کیوں اور کیسے یہ معاملہ اتنا طول پکڑ گیا۔ بقول اُن کے، ’یا تو یہ کام آئندہ 48 گھنٹے میں ہوجائے گا یا پھر نہیں ہوگا‘

ویانا میں تعینات مغربی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات کسی ایک موضوع تک محدود نہیں؛ ’لیکن، بات چیت میں توسیع آخری بار کی گئی ہے‘۔

سفارتکار نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کیوں اور کیسے یہ معاملہ اتنا طول پکڑ گیا۔ بقول اُن کے، ’یا تو یہ کام آئندہ 48 گھنٹے میں ہوجائے گا یا پھر نہیں ہوگا‘۔

حتمی معاہدے کے لئے مذاکرات مکمل کرنے کی آخری تاریخ جون 30 گزرنے کے بعد ایران اور 6 عالمی طاقتوں نے بات چیت کے لئے دی گئی مہلت میں جمعہ تک کی توسیع کی ہے۔

ایرانی مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے مذاکرات مکمل کرنے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاسکتی، جبکہ امریکی وفد میں شامل ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ امریکہ دی گئی مہلت کے مقابلے میں ایک معیاری معاہدے کےلئے زیادہ سنجیدہ ہے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکہ ایران کے یورنیئم کی افزودگی کے پروگرام کو ختم کرکے اسے ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے محروم کرنا چاہتے ہیں، جس کے جواب میں ایران پر عائد پابندیاں جس نے ایرانی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، نرم کردی جائیں گی اور آخر کار ہٹالی جائیں گی۔

لیکن، ایران اپنی فوجی تعنصیبات کے معائنہ کے مطالبے کی مخالفت کر رہا ہے،جو سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ایران اب یہ بھی مطالبہ کر رہا ہے کہ اس کے ملک کو روائتی ہتھیاروں کی فروخت پر اقوام متحدہ کی پابندی بھی ہٹائی جائے۔

منگل کو وائٹ ہاؤس کا اس حوالے سے مؤقف تھا کہ مذاکرات میں اب بھی واضح اختلاف موجود ہے۔ لیکن، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ اس ہفتے تمام پہلوؤں پر بات چیت حتمی معاہدے تک نہ پہنچ سکی پھر بھی مذاکرات کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

اگر جمعرات کو معاہدہ حتمی شکل اختیار کرگیا، تو امریکی کانگریس کو اس کا جائزہ لینے کے لئے 30 دن کی مہلت ملے گی، اور کانگریس میں اس بات پر رائے شماری ہوگی کہ قانون سازوں کی عائد کردہ کچھ پابندیاں اٹھائی جائیں۔ جمعرات کے بعد، جائزہ لینے کی مدت 60 دن ہوجائے گی۔