حساس ایرانی کمپیوٹروں پر امریکی سائبرحملوں کا انکشاف

ایران اپنے کمپیوٹر نظام پر حملوں کا الزام اسرائیل اور مغربی طاقتوں پر لگا چکاہے اور اس کا کہناہے کہ وہ اس کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں

ایک معروف امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر براک اوباما کی ایما پر امریکی حکام نے ایران کی ایک اہم جوہری تنصیب کے کمپیوٹر نظام کو خفیہ طور پر جدید سائنسی حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔

نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں مذکورہ منصوبے سے قریبی تعلق رکھنے والے ذرائع کے حوالے سے، جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، کہا ہے کہ صدر نے ان حملوں کا حکم جنوری 2009ء میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد دیا تھا۔

اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ کے جدید سائنسی حملوں (سائبر اٹیک)کے ان منصوبوں میں بہت وسعت آگئی ہے جن کا آغاز سابق صدر جار ج ڈبلیو بش نے اپنے دورمیں کیا تھا۔

اخبار لکھتا ہے کہ صدر بش نے اپنے جانشین کو یہ نصیحت کی تھی کہ وہ ان منصوبوں کو چلنے دیں اور صدر اوباما نے اپنے پیش رو کی اس نصیحت پر پورا پورا عمل کیا ہے۔

اخبار کے مطابق ایران کی جوہری تنصیب کے کمپیوٹر نظام پر کیے جانے والے حملے کا اہم جزو ایک کمپیوٹر وائرس تھا جسے بعد ازاں 'اسٹکس نیٹ' کے نام سے شناخت کیا گیا۔

اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ وائرس نتانز کی اس جوہری تنصیب کے انتہائی محفوظ کمپیوٹر پروگرام میں گھسنے میں کامیاب رہا تھا جہاں ایران یورینیم افزودگی کی بیشتر سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔

'نیو یارک ٹائمز' نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ تنانز کے کمپیوٹر نیٹ ورک کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں تھی۔ اخبار کے مطابق یہ واضح نہیں کہ انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کے باوجود 'اسٹکس نیٹ' مرکز کے کمپیوٹر سسٹم تک کیسے پہنچا۔

اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے میں امریکہ کی قومی سلامتی کی ایجنسی کو اسرائیل کا تعاون بھی حاصل تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائرس نے جوہری تنصیب کے حساس کنٹرول سسٹم کی تفصیلات اکٹھی کرنے کے بعد اسے نقصان پہنچانا شروع کیا۔ اخبار کے مطابق وائرس نے یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کو اس طرح بار بار چالو اور بند کیا جس کے باعث مرکز کے نازک اور قیمتی آلات ناکارہ ہوگئے۔

واضح رہے کہ ایران اپنے کمپیوٹر نظام پر حملوں کا الزام اسرائیل اور مغربی طاقتوں پر عائد کرتا آیا ہے اور اس کا کہناہے کہ یہ ممالک اس کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ لیکن امریکہ سمیت کسی بھی ملک نے اب تک ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

'نیو یارک ٹائمز' کی مذکورہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں ایران اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک میں 'فلیم' نامی ایک کمپیوٹر وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

قبل ازیں ایرانی عہدے داروں نے کہا تھا کہ نیا وائرس 'اسٹکس نیٹ' سے زیادہ خطرناک ہے۔ لیکن رواں ہفتے بعض ایرانی حکام نے نئے وائرس کا توڑ تیار کرنے کا دعویٰ کیاہے۔