لگزمبرگ: ایران جوہری مذاکرات، اجلاس جاری

فائل

ایرانی مذاکرات کار کہتے ہیں کہ وہ پہلے ہی اقوام متحدہ کے منظور شدہ انسپکٹر پر راضی ہو چکے ہیں، جنھیں فوجی تنصیبات تک انتہائی مخصوص اور کنڑول والے ماحول میں ’منتظم رسائی‘ دی جائے گی

ایرانی وزیر خارجہ اور یورپی قیادت کے درمیان ایٹمی معاہدے کو 30 جون سے قبل حتمی شکل دینے کے لئے لگزمبرگ میں اجلاس جاری ہے۔

اجلاس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ نجی ملاقات کی۔

جاوید ظریف کا کہنا ہے کہ بہترین ایٹمی معاہدے پر پہنچنا زیادہ اہم ہے بنسبت حتمی تاریخ کے کہ جس میں چند دنوں کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں اطراف اب بھی بعض فنی اور سیاسی مسائل پر اختلافات موجود ہیں۔

مستقبل کے اسی معاہدے کو مدنظر رکھتے ہوئے اتوار ہی کو ایرانی پارلیمنٹ میں فوجی تنصیبات، دستاویزات اور سائنسدانوں تک رسائی پر پابندی کے حوالے سے رائے شماری کی گئی، جس کے تحت ایرانی ایٹمی تنصبات کی بین الااقوامی نگرانی کی اجازت دی گئی۔ تاہم، کسی بھی فوجی تنصیب کے معائنہ پر پابندی عائد کی گئی۔

فرانسسی وزیر خارجہ لارے فیبیوس کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ ایک مضبوط معاہدے کا خواہاں ہے۔ سوموار کو محمد ظریف سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں انھوں نے کہا کہ، ’مضبوط معاہدے کا مطلب کیا ہے؟ اس کا مطلب ہےایک ایسا معاہدہ جس میں ایرانی ایٹمی تحقیقی اور پیدواری صلاحیت کو محدود کرنے کی مدت کا تعین کرنا، یعنی تصدیق کا انتہائی ایڈوانس نظام ترتیب دینا جس میں اگر ضرورت ہو تو فوجی تنصیبات کا بھی معائنہ شامل ہو‘۔

ایرانی مذاکرات کار کہتے ہیں کہ وہ پہلے ہی اقوام متحدہ کے منظور شدہ انسپکٹر پر راضی ہوچکے ہیں جنھیں فوجی تنصیبات تک انتہائی مخصوص اور کنڑول والے ماحول میں ’منتظم رسائی‘ دی جائے گی۔ یہ حق انسپکٹرز کو فوجی تنصبات کے اطراف کے ماحولیاتی نمونے لینے کا اختیار بھی دے گا۔

جرمن وزیر خارجہ فرنک والٹر اسٹین میئر کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ اب بھی ایٹمی معاہدہ ہو سکتا ہے۔ اگر اس میں ایران من پسند رد و بدل کی کوشش نہ کرے۔

ایران پہلے ہی دو اپریل کو امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے فریم ورک تک پہنچ چکا ہے، جس کے تحت ایران معاشی پابندیاں اٹھانے کے عوض اپنے ایٹمی پروگرام کو بند کردے گا۔