پاکستان کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایران کسی بھی طرح ان کے ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث نہیں اور اس بارے میں ذرائع ابلاغ کے کچھ حصوں میں پیش کیا جانے والا تاثر ان کے بقول سراسر غلط ہے۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ بلوچستان میں پاک ایران سرحد کے قریب سے گرفتار ہونے والے مبینہ بھارتی جاسوس کے معاملے کو ایران سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ کسی طور بھی پاکستان اور ایران کے دوستانہ تعلقات کے لیے سود مند نہیں ہے۔
"یہ تاثر کہ جیسے ایران سہولت کار ہے، پاکستان کے خلاف وہاں کوئی ایسا نیٹ ورک ہے ان کی آنکھوں کے نیچے جس سے وہ روگردانی کر رہے ہیں یا نظر انداز کر رہے ہیں۔۔۔تو میری آپ سے درخواست ہے کہ اس سے اجتناب کریں یہ بات بالکل درست نہیں۔"
گزشتہ ماہ کے اواخر میں پاکستانی حکام نے بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے مبینہ جاسوس کلبھوشن یادوو کو گرفتار کیا تھا اور اس کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ ایرانی علاقے چابہار سے پاکستان آیا تھا۔
رواں ہفتے ہی حکام نے ایک پریس کانفرنس میں کلبھوشن یاددو کا ریکارڈ کیا ہوا وڈیو پیغام بھی دکھایا تھا جس میں وہ پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتا ہے۔
تاہم بھارت، پاکستان میں گرفتار اپنے اس شہری کے اعترافی بیان کو بے بنیاد کہہ کر مسترد کرتا ہے اور اس نے اسلام آباد سے کلبھوشن تک سفارتی رسائی دینے کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے جس پر پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اس پر غور کر رہا ہے۔
پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مبینہ بھارتی جاسوس کا معاملہ ان کے ملک اور بھارت کے درمیان ہے اور اس میں ایران کی طرف انگشت نمائی کرنا درست نہیں۔
"جو بھارتی جاسوس کا واقعہ ہے اس کو منطقی انجام تک آگے لے جایا جائے گا مگر وہ مسئلہ ہندوستان سے ہے، وہ مسئلہ 'را' سے ہے، وہ مسئلہ ایران سے نہیں ہے۔ ایرانی صدر نے تو کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے سو اس کے بعد تو کوئی گنجائش نہیں رہنی چاہیے۔"
ایک روز قبل ہی اسلام آباد میں ایرانی سفیر مہدی ہنردوست نے چودھری نثار سے ملاقات میں کہا تھا یہ یقین دلایا تھا کہ ایرانی حکومت باہمی سلامتی اور ترقی کو یقینی بنانے سے متعلق تمام معاملات پر اپنا مکمل تعاون فراہم کرے گی۔