عراق امریکی فوج کو جلد از جلد نکال باہر کرے: ایران

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے پڑوسی ملک عراق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہاں موجود امریکی فوجی دستوں کو جلد از جلد ملک سے نکال دے۔

ایرانی پیشوا کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عراق کے وزیرِ اعظم عادل عبدالمہدی تہران کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے ایرانی قیادت کے ساتھ دو طرفہ روابط بڑھانے پر بات کی ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ہفتے کو عراقی وزیرِ اعظم سے ملاقات کے دوران خامنہ ای کا کہنا تھا کہ عراق کی حکومت کو امریکی فوجیوں کو جلد از جلد وطن واپس بھیج دینا چاہیئے کیوں کہ ان کے بقول امریکہ جتنا لمبا عرصہ کہیں رکتا ہے، اسے وہاں سے نکالنا اتنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔

خامنہ ای نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ عراق کی موجودہ حکومت، پارلیمان اور سیاسی کارکن امریکہ کے لیے ناپسندیدہ ہیں اور امریکہ انہیں عراقی سیاست سے بے دخل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

عراق پر 2003ء میں امریکی حملے اور اس کے نتیجے میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے امریکہ اور ایران دونوں کے درمیان عراق کو اپنے زیرِ اثر رکھنے کی بلواسطہ جنگ جاری ہے۔

عراق کی اکثریتی آبادی ایران کی طرح شیعہ ہے جس کی وجہ سے امریکہ کی مخالفت کے باوجود عراق کے کئی سیاسی رہنماؤں کے ایران اور وہاں کی مذہبی اور سیاسی قیادت کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔

ہفتے کو عراقی وزیرِ اعظم کے دورے کے دوران ایران کے صدر حسن روحانی نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید مضبوط بنانے اور باہمی تجارت کا حجم 20 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے پر زور دیا۔

ایرانی حکام کے مطابق اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان 12 ارب ڈالر کی سالانہ تجارت ہو رہی ہے۔

عراقی وزیرِ اعظم سے ملاقات میں صدر روحانی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو توانائی کے شعبے میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہیئے جس سے ان کے بقول خطے کے دوسرے ملکوں کو بھی فائدہ ہو گا۔

عراق اپنی ضرورت کی بہت سی بجلی ایران سے خریدتا ہے جب کہ اپنے بجلی گھروں کے لیے گیس بھی بڑی مقدار میں ایران سے درآمد کرتا ہے۔

گزشتہ ماہ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں سے عراق کو تین ماہ کے لیے مستثنیٰ قرار دیا تھا تاکہ وہ تہران سے بجلی اور گیس کی خریداری جاری رکھ سکے۔

گزشتہ ماہ حسن روحانی نے عراق کا دورہ کیا تھا جس کے دوران دونوں ملکوں نے ریل کے ذریعے مواصلاتی رابطہ قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

ہفتے کو صدر روحانی نے مہمان وزیرِ اعظم سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں امید ظاہر کی کہ ریل کی پٹریاں بچھانے کا کام آئندہ چند ماہ میں شروع ہوجائے گا۔