ایران ’حلال انٹرنیٹ‘ قائم کر رہا ہے: رپورٹ

فائل

ایرانی وزیر، مہدی نگاوی کے مطابق، یوز ایران پر امریکی قیادت میں لگائی جانے والی معاشی پابندیوں کا بھی مقابلہ کرے گا اور ایرانیوں کو تحقیق کے لئے تیز اور محفوظ ذریعہ بھی فراہم کرے گا۔۔اس سے قطع نظر کہ ایرانی اس منصوبے پر عملدرآمد کر بھی سکتے ہیں یا نہیں، اس موضوع پر بحث کا سلسلہ جاری ہے

ایرانی حکام اپنے عوام کے لئے ایک الگ عظیم الشان ’حلال انٹرنیٹ‘ کے قیام کی باتیں کر رہے ہیں، جسے وہ دنیا کے دیگر لوگوں کے لئے بند بھی کر سکیں گے۔

اس سے قطع نظر کہ ایرانی اس منصوبے پر عملدرآمد کر بھی سکتے ہیں یا نہیں، اس موضوع پر بحث کا سلسلہ جاری ہے۔ اور حکومت نے اس سلسلے میں اپنے اگلے اقدام کا انکشاف کیا ہے، تاکہ ’یوز‘ کے نام سے قائم ہونے والے اس سرچ انجن پر صرف ایرانی ہی آن لائن جاسکیں۔

یہ بات وائس آف امریکہ کے نامہ نگار، ڈگ برنارڈ نے اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔

ذرائع کے حوالے سے اُنھوں نے بتایا ہے کہ، یوز کے بارے میں سرکاری سطح پر انکشاف اس سال فروری میں انفارمیشن اینڈ کیمونٹیشن ٹیکنالوجی کے وزیر سمیت تہران میں سرکاری حکام نے کیا تھا۔

ویب پر سرکاری سنسرشپ اور نگرانی کے باوجود، ایرانی خصوصی طور پر نوجوان انٹرنیٹ کے دلدادہ ہیں اور گوگل، بینگ اور یاہو جیسے مغربی سرچ انجن ان میں بے حد مقبول ہے۔

یوز کو ان سرچ انجن کے جواب کے طور پر ڈیزائن کیا جارہا ہے، جس کی بنیاد ایران یا فارسی زبان میں تحقیق کی بنیاد رکھنا ہے۔

ایرانی وزیر، مہدی نگاوی کے مطابق، یوز ایران پر امریکی قیادت میں لگائی جانے والی معاشی پابندیوں کا بھی مقابلہ کرے گا اور ایرانیوں کو تحقیق کے لئے تیز اور محفوظ ذریعہ بھی فراہم کرے گا۔ لیکن یہ کیسے ہوگا؟ اور اکیڈمک دنیا کو ایرانی سائبر اسپیس تک رسائی کیسے ملے گی؟ اس کا جواب ابھی نہیں دیا گیا۔

مہدی نگاوی نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ یہ صرف انٹرنیٹ کی نگرانی اور آنے یا جانے والے مواد کی چھان بین کا ایک آلہ ہوگا جو کہ وہ اب بھی استعمال کررہے ہیں اور بہت سے سائیٹس پر اس کی مدد سے روک لگا دیتے ہیں۔ لیکن، آزادی اظہار کے متوالے اپنی رائے کے اظہار کے لئے کوئی دوسرا راستہ تلاش کرلیتے ہیں اور چوہے بلی کا یہ کھیل جاری رہتا ہے۔

قومی انتخابات جیسے حساس مواقع پر انٹرنیٹ کی رفتار کو سست کرکے بھی انٹرنیٹ ٹریفک کو متاثر کیا جاتا ہے کہ لوگ عاجز آکر اپنے کام کو چھوڑ دیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے تجزیہ نگار الگ ایرانی انٹرنیٹ کے قیام کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے موجودہ انٹرنیٹ کو زیادہ فیلٹر کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس مجوزہ انٹرنٹ اور عالمی انٹرنیٹ میں کوئی فرق نہیں، سوائے اس کے اس میں سنسرشپ اور نگرانی بہت زیادہ ہوگی۔ ایک برطانوی اسمال میڈیا ویب کے تجزئے کے مطابق، ایران انٹرنیٹ کی فیلٹریشن کا بجٹ دوگنا کردیا ہے، تاکہ نگرانی کا زیادہ موٴثر نظام قائم کیا جا سکے۔ اور انسٹاگرام اور واٹس اپ جیسے مقبول ہوتے ویب سائیٹ پر زیادہ سختی سے روک لگائی جاتی ہے۔ لیکن، اس کا توڑ بھی نکال لیا جاتا ہے۔