ایرانی حکومت کے مخالف ہیکروں نے ایران کے دوسرے ہوائی اڈے کے کمپیوٹر سسٹم پر حملہ کیا اور تبریز انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی ٹیلی وژن سکرینوں پر حکومت مخالف نعرہ چسپاں نظر آیا۔
دو ہفتے قبل ایک اور بڑے ایرانی شہر کے ہوائی اڈے کی ٹیلی وژن سکرینوں پر یہ نعرہ دکھائی دے چکا ہے۔
سرکاری کنٹرول کے اخبار ’ایران‘ نے جمعرات کے روز تبریز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی ٹیلی وژن سکرینوں پر نظر آنے والی تصویر ٹویٹ کی ہے۔
ایک اور سرکاری ویب سائٹ ’ینگ جہادسٹس کلب‘ نے تبریز کے گورنر علی یار راست گو کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ واقعہ بدھ کی شام مقامی وقت کے مطابق رات کے ساڑھے نو بجے پیش آیا۔
تپندگان نامی ایک گروپ نے ایئر پورٹ کے کمپیوٹر سسٹم ہیک کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ایک ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے انہوں نے پوری سکرین کا ایک حکومت مخالف گرافک پیغام ایئر پورٹ کی تمام ٹیلی وژن سکرنیوں پر پوسٹ کر دیا جو چار گھنٹوں تک وہاں موجود رہا۔
اس گرافک میں سیاہ پس منظر میں سفید اور سرخ رنگوں سے عبارت لکھی ہوئی تھی اور گروپ کا لوگو دائیں جانب سب سے اوپر تھا۔
پیغام میں کہا گیا تھا کہ متوجہ ہوں۔ ہم تپندگان ایک اور احتجاجی عمل کر رہے ہیں اور اس ایئر پورٹ کے کمپیوٹر سسٹمز کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں۔ دو ہفتے قبل ہم نے ایرانی عوام کے سرمائے کو ضائع کرنے اور ایران کے اسلامی پاسداران انقلاب فورس کی زندگیوں سے کھیلنے کے خلاف ہم نے مشہد ایئر پورٹ کے کمپیوٹر سسٹمز کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لیا تھا۔
آج بھی ہم ایران کے ہڑتالیوں کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے یہ کام یہاں کر رہے ہیں۔ جب تک موجودہ حکومت عوام کو بہتر زندگی گزارنے اور بہتر اقتصادی حالات کا حق نہیں دیتی، ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اور ہم اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ اگر آپ ہماری حمایت کرتے ہیں تو اس کی ایک تصویر لیں اور اسے شیئر کریں۔
ایران کے ٹرک ڈرائیور 22 مئی سے ملک کے کئی حصوں میں ہڑتال پر چلے گئے تھے اور وہ کم تنخواہوں اور بڑھتے ہوئے کاروباری اخراجات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے احتجاج کی تصویریں سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔
تبریز کے گورنر نے بتایا ہے کہ ہیکرز نے ایئر پورٹ کی ٹیلی وژن سکرینوں پر اپنا پیغام چار منٹ تک دکھایا جس کے بعد ایئر پورٹ کے حکام نے ٹی وی سکرینوں کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔
گورنر کا کہنا ہے کہ حکام اس بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں حکومت مخالف پیغام ائیر پورٹ کی سکرینوں پر دکھائی دینا کس کی کوتاہی ہے اور یہ کہاں سے آیا تھا۔