ایران اور امریکہ نے ہفتے کے روز دو قیدیوں کا تبادلہ کیا، جس میں ایران میں قید پرنسٹن کے اسکالر کی رہائی کے بدلے امریکہ میں قید ایرانی سائنس دان کو رہا کیا گیا، جو کئی ماہ کے تناؤ کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان ایک اہم سفارتی پیش رفت ہے۔
قیدیوں کا یہ تبادلہ سوٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں ہوا جہاں ایرانی حکام نے چینی نژاد امریکی گریجویٹ زیو وانگ کو رہا کیا، جو 2016ء سے تہران میں قید تھے۔ ان کے بدلے سائنس دان مسعود سلیمانی کو حوالے کیا گیا، جن پر جارجیا میں وفاقی عدالت نے مقدمہ چلایا تھا۔
قیدیوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کے لیے ایک ایسے وقت میں اچھی خبر ہے جب ایران کو سخت ترین امریکی تعزیرات کا سامنا ہے۔ رپورٹس کے مطابق ایران میں ملک گیر احتجاج کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
کئی امریکی اور دیگر مغربی شہری اب بھی ایرانی قید میں ہیں۔ اس بات کا امکان ہے کہ انھیں مستقبل میں ہونے والے مذاکرات کے دوران سودے بازی کے طور پر اس وقت استعمال کیا جائے گا۔ جب ایران کے جوہری معاہدے کے معاملے پر عالمی طاقتوں سے کوئی بات چیت ہو گی۔
حالیہ دنوں میں وانگ کی رہائی کی باتیں آ رہی تھیں۔ جب مقدمے سے وابستہ ایک وکیل نے ٹویٹ میں انجیلِ مقدس کی ایک آیت کا ذکر کیا جس میں ایک فرشتہ پطرس کو رہا کرتا ہے۔ اس ٹویٹ کے فوری بعد، ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹویٹ میں اس خبر کا اعلان کیا۔
ظریف نے لکھا ہے کہ ''خوشی کی بات ہے کہ بہت جلد پروفیسر مسعود سلیمانی اور مسٹر زیو وانگ اپنے خاندانوں سے آن ملیں گے۔ خاص طور پر سوٹزرلینڈ کی حکومت سمیت سب کا شکریہ جنھوں نے اس کام میں مدد کی''۔
کچھ ہی دیر بعد وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ وانگ رہا ہو چکے ہیں اور پرنسٹن کے یہ اسکالر ''امریکہ واپس پہنچیں گے''۔
ٹرمپ نے کہا کہ ''مسٹر وانگ کو اگست 2016ء سے جاسوسی کے الزام میں قید رکھا گیا تھا۔ ہم سوٹزرلینڈ کے اپنے ساتھیوں کے شکرگزار ہیں جنھوں نے مسٹر وانگ کی رہائی میں مدد کے لیے ایران کے ساتھ مذاکرات کیے''۔