تہران: واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار کی قید میں توسیع

فائل

رضائیاں اِن دِنوں ایران کے ایوین جیل میں قید ہیں، جہاں جمعرات کو اُن کی حراست کا 135 واں دِن تھا، جنھیں جولائی کے اواخر میں انجانے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن کے خلاف کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی، اور یہ کہ اُن کو اپنے وکیل سے ملنے تک کی بھی اجازت نہیں

تہران میں ’واشنگٹن پوسٹ‘کے نامہ نگار، جیسون رضائیاں کے اہلِ خانہ نے بتایا ہے کہ ایران کے حکام نے اُن کی قید میں دو ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

رضائیاں اِن دِنوں ایران کے ایوین جیل میں قید ہیں، جہاں جمعرات کو اُن کی حراست کا 135 واں دِن تھا، جنھیں جولائی کے اواخر میں انجانے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن کے خلاف کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی، اور یہ کہ اُن کو اپنے وکیل سے ملنے تک کی بھی اجازت نہیں۔

اُن کے بھائی، علی نے بدھ کے روز بتایا کہ 18 نومبر کو جاری ہونے والے نئے کاغذات میں اُن کی حراست میں کم از کم دو ماہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔


علی رضائیاں نے یہ بھی کہا ہے کہ اُن کے اہل خانہ کو صحافی کی صحت کے بارے میں تشویش لاحق ہے، جو اکتوبر سے بگڑتی جا رہی ہے۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ کے انتظامی ایڈیٹر، مارٹن بیرون نے کہا ہے کہ ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں مل پایا، آیا رضائیاں، جنھیں امریکہ اور ایران کی دوہری شہریت حاصل ہے، کیوں قید ہیں۔ ’اور، سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اُنھیں کسی طور پر بھی گرفتار نہیں کیا جانا چاہیئے تھا، نا ہی قید میں رکھے جانے کا کوئی جائز سبب ہے‘۔

اب تک ایران میں قید ہونے والے کسی مغربی صحافی کے مقابلے میں، رضائیاں کی قید سب سے طویل ہے۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ کے انتظامی ایڈیٹر نے ایرانی حکام سے رضائیاں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔