ایران، دو ہفتوں میں 40 افراد کو سزائے موت: ایمنسٹی

اپنے تفصیلی بیان میں، ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے سزاۓ موت کو ’ظلم اور حقوق انسانی کے منافی‘ قرار دیتے ہوۓ، ایرانی حکومت سے سزاۓ موت فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران میں گذشتہ ایک ہفتے میں 33، جبکہ مجموعی طور پر دو ہفتوں میں 40 افراد کو سزاۓ موت دی گئی۔

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم نے ایران میں سزاۓ موت پر عمل درآمد میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوۓ، بین الاقوامی برادری سے ایران میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ایرانی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

لندن میں، ’وائس آف امریکہ‘ سے ایک خصوصی انٹرویو میں مشرق وسطیٰ کے لیے ادارے کی معاون سربراہ، حسیبہ صحرائی کا کہنا تھا کہ ایران دنیا بھر میں اپنے تشخص کو بہتر بنانے کی کوشیشوں میں مصروف ہے۔ ’لیکن، سزاۓ موت پر عمل درآمد میں تیزی سے اضافہ، ایرانی حکومت کے لیے کوئی مثبت پیغام نہیں دیتا‘۔

انھوں نے کہا کہ، ’انٹرنیشنل کمیونٹی ایران کے ایٹمی پروگرام پر ہونے والے حالیہ مذاکرات کو تو خوش آئند قرار دے رہی ہے، لیکن دوسری طرف، ایران میں انسانی حقوق کی پامالی پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، جو حقوق انسانی کی تنظیموں کے لیے تشویش کا باعث ہے‘۔

ایمنسٹی نے اپنے تفصیلی بیان میں سزاۓ موت کو ’ظلم اور حقوق انسانی کے منافی‘ قرار دیتے ہوۓ، ایرانی حکومت سے سزاۓ موت فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے.

حسیبہ صحرائی کے مطابق، ’جن قیدیوں کی سزاۓ موت پر عمل درآمد کیا گیا، ان میں سے اکثریت کا منصفانہ ٹرائل ہی نہیں کیا گیا‘۔

اُن کے بقول، ’بند دروازوں کے پیچھے، انقلابی عدالتوں میں ہونے والے ان ٹرائلز میں ملزمان کو اپنی صفائی کے پورے مواقع نہیں دیۓ جاتے۔ بلکہ،
جج کو وکیل صفائی کی ابتدائی تفتیش تک رسائی روکنے کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں‘۔

ایمنسٹی کے مطابق، سزاۓ موت پانے والے زیادہ تر افراد پر منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے الزامات ہوتے ہیں۔ لیکن، تنظیم کے بقول، انٹرنیشنل قوانین کے تحت ایسے جرائم میں ملوث افراد کو سزاۓ موت دینا غیر قانونی ہے۔

حسیبہ کا کہنا تھا کہ ایران کے صدارتی انتخابات سے قبل صدر حسن روحانی نے ملک میں حقوق انسانی کی سنگین صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے بیانات جاری کیے تھے، ’جنھیں ہم نے انتہائی مثبت لیا تھا‘۔

’لیکن، سزاۓ موت پر عمل درآمد میں تیزی کے حالیہ واقعیات نے ایک بار پھر ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب سوالات اٹھاۓ ہیں۔‘

رابطہ کرنے پر، لندن میں ایرانی سفارت خانے نے ایمنسٹی کے اس بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا
۔